بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی: ایک عالمی المیہ اور ہماری قومی ذمہ داری

بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی: ایک عالمی المیہ اور ہماری قومی ذمہ داری

عمران ٹکر

دنیا بھر میں لاکھوں بچے جنسی استحصال، بدسلوکی، اور تشدد کا شکار ہیں، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ عالمی صحت عامہ اور ترقی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

بچے، خاص طور پر لڑکیاں، آن لائن اور آف لائن دونوں محاذوں پر ان خطرات کا زیادہ شکار ہیں۔ مسلح تنازعات، قدرتی آفات، اور غربت جیسے عوامل ان خطرات کو مزید سنگین بنا دیتے ہیں۔

پاکستان میں بچوں کے تحفظ کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ غربت، تعلیمی پسماندگی، اور سماجی ڈھانچے میں موجود امتیازی رویے بچوں کے استحصال کو فروغ دیتے ہیں۔ کم عمری کی شادی، بچوں کی مشقت، اور جسمانی و جنسی تشدد جیسے مسائل ہمارے معاشرے کے ان پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں جن پر فوری توجہ درکار ہے۔

اقوام متحدہ نے 2022 میں 18 نومبر کو بچوں کے جنسی استحصال، بدسلوکی، اور تشدد سے بچاؤ اور بحالی کا عالمی دن قرار دیا۔ اس دن کا مقصد متاثرہ بچوں کو انصاف، بحالی، اور تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

یہ دن عالمی برادری کو یاد دلاتا ہے کہ بچوں کو محفوظ اور عزت دار زندگی فراہم کرنا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ پائیدار ترقی کے 2030 کے ایجنڈے میں بھی بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کو ایک اہم ہدف قرار دیا گیا ہے۔

  • اندازہ ہے کہ 20 سال سے کم عمر کی تقریباً 120 ملین لڑکیاں جنسی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔
  • لڑکوں کے خلاف جنسی تشدد کے اعداد و شمار محدود ہیں، لیکن مختلف تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ 18 سال سے کم عمر کے 3% سے 17% لڑکے اس کا شکار ہوئے ہیں۔
  • بچپن کے منفی تجربات کے حامل افراد میں خودکشی کا خطرہ 30 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں موجود مسائل

  • پاکستان میں تین میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کر دی جاتی ہے، جو اکثر جنسی استحصال اور جسمانی تشدد کا سبب بنتی ہے (ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے (13-2012)۔
    • آن لائن پلیٹ فارمز پر بچوں کے استحصال کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ NCMEC کے مطابق، 2020 سے 2022 کے دوران پاکستان میں 5.4 ملین بچوں کے آن لائن استحصال کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
  • ساحل تنظیم کی رپورٹ کے مطابق، روزانہ 10 سے 12 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔
  • پاکستان میں لاکھوں بچے مشقت میں مصروف ہیں، جو ان کی تعلیم، صحت، اور ترقی میں رکاوٹ ہیں، اور انہیں جنسی استحصال اور تشدد کے خطرات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
    بچوں کے جنسی استحصال، بدسلوکی، اور تشدد سے بچاؤ اور بحالی کے عالمی دن کے حوالے سے مندرج ذیل اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہمارے بچے کسی بھی قسم کی زیادتی اور استحصال سے محفوظ ھو۔
  • بچوں کے تحفظ کے قوانین کو مضبوط اور ان پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
  • آگاہی مہمات چلائی جائیں تاکہ والدین، اساتذہ، اور بچے استحصال کے خطرات کو سمجھ سکیں۔
  • آن لائن استحصال کے خاتمے کے لیے سائبر قوانین وضع کیے جائیں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
  • متاثرہ بچوں کے لیے بحالی مراکز قائم کیے جائیں، جہاں انہیں جسمانی اور ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
  • سماجی رویوں میں تبدیلی کے لیے سول سوسائٹی، مذہبی رہنما، اور تعلیمی ادارے کردار ادا کریں۔
  • نجی شعبے اور میڈیا کو بچوں کے تحفظ کی مہمات میں شامل کیا جائے۔
    بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی کا خاتمہ نہ صرف ایک اخلاقی ضرورت ہے بلکہ ایک مستحکم اور محفوظ معاشرتی ڈھانچے کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ قوانین اور رویوں میں بنیادی تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ بچوں کا محفوظ مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
ویب سائٹ | متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے