شمالی وزیرستان میں طوری میرعلی میں حقوق کے حصول کے لیے احتجاج، سڑک بند، اسلام آباد مارچ کی دھمکی

شمالی وزیرستان میں طوری میرعلی میں حقوق کے حصول کے لیے احتجاج، سڑک بند، اسلام آباد مارچ کی دھمکی

عمر فاروق

شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں طوری قوم کے عمائدین اور نوجوانوں نے اپنے آئینی، قانونی اور قومی حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کے دوران مرکزی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھا کر اسلام آباد تک لے جایا جائے گا۔

قوم طوری کے نمایاں رہنما ملک ولی اللہ خان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 16 ماہ سے پرامن انداز میں اپنے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں، لیکن حکومتی ادارے مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول، بارہا رابطے اور یادداشتیں جمع کرانے کے باوجود کوئی مثبت پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ماڑی انرجیز اور ایس این جی پی ایل جیسے قومی اداروں نے ان کی زمین پر ترقیاتی منصوبے تو شروع کیے، لیکن مقامی آبادی کو ان منصوبوں سے کوئی مالی فائدہ نہیں پہنچا۔ ان کے مطابق، منصوبوں کے آغاز سے پہلے نہ کوئی قانونی معاہدہ دکھایا گیا، نہ ہی زمین کے مالکان کو معاوضہ دیا گیا، اور نہ ہی مشاورت یا اعتماد میں لینے کی کوئی کوشش کی گئی۔

خاص طور پر ایس این جی پی ایل کی جانب سے 18 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن بچھانے کا حوالہ دیتے ہوئے مظاہرین نے الزام لگایا کہ اس عمل میں شفافیت کی شدید کمی رہی۔ نہ تو مقامی لوگوں سے مشورہ کیا گیا، نہ ہی زمین کی ملکیت یا ادائیگی سے متعلق کوئی ریکارڈ فراہم کیا گیا، اور نہ ہی کسی قسم کی قانونی یا اخلاقی ذمہ داری پوری کی گئی۔

مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نہیں، لیکن ان کے حقوق کی مسلسل پامالی قابل قبول نہیں۔انہوں نے حکومت سے درج ذیل مطالبات پیش کیے۔ زمینوں کا مکمل ریکارڈ شفاف انداز میں عوام کے سامنے لایا جائے، تمام متاثرہ افراد کو قانونی طور پر معاوضہ دیا جائے، اعلیٰ سطح پر سنجیدہ مذاکرات کیے جائیں، پرامن مظاہرین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے

مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات جلد تسلیم نہ کیے گئے تو وہ ان منصوبوں کو روکنے پر مجبور ہو جائیں گے، اور احتجاج کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیل سکتا ہے۔

مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے تاحال مظاہرین سے براہ راست مذاکرات کے لیے سامنے نہیں آئے، جس کے باعث علاقے میں بےچینی اور تناؤ کی کیفیت بڑھتی جا رہی ہے۔

عمر فاروق
متعلقہ پوسٹ

عمر فاروق وائس اف امریکہ اردو سروس، فرینٹئر پوسٹ، اردو نیوز اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ گزشتہ 11 سال سے صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ خیبر پختون خواہ میں انویسٹیگیٹو اور ملٹی میڈیا جرنلزم کے ماہر سمجھے جاتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے