وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اہم اجلاس، صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی اور تعلیمی کارڈ کے اجراء کا فیصلہ
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لیے ایجوکیشن ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا۔ اس ایمرجنسی کے تحت صوبے میں صحت کارڈ کی طرز پر “تعلیم کارڈ” کے اجراء کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے خیبر پختونخوا تعلیم کارڈ شروع کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ تعلیم کارڈ صوبے کے نو پسماندہ اضلاع کوہستان اپر، کوہستان لوئر، کولئی پالس، تورغر، چترال اپر، چترال لوئر، ٹانک، جنوبی وزیرستان اپر اور جنوبی وزیرستان لوئر میں جاری کیا جائے گا، جسے بعد ازاں دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے گی۔
تعلیم کارڈ کے تحت ان اضلاع میں سرکاری سکولوں میں داخلہ لینے والے بچوں کو ماہانہ ایک ہزار روپے دیے جائیں گے، جبکہ یہ کارڈ بچوں کو نجی رجسٹرڈ اسکولوں میں مفت داخلے کی سہولت بھی فراہم کرے گا۔ ابتدائی طور پر 40,000 بچے اس کارڈ سے مستفید ہوں گے۔
اس کے علاوہ چھٹی سے دسویں جماعت تک کی سرکاری اسکولوں کی بچیوں کو ماہانہ 500 روپے کے وظائف بھی دیے جائیں گے۔ مزید برآں، اس کارڈ کے تحت 506 ذہین طلبہ کو ایٹا سکالرشپس بھی دی جائیں گی۔
تعلیم کارڈ کو مستقل بنیادوں پر چلانے کے لیے وزیر اعلیٰ نے تین ارب روپے کی لاگت سے “وزیر اعلیٰ ایجوکیشن ایمرجنسی انڈومنٹ فنڈ” قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔