پشتون قومی جرگہ: مسائل کا حل یا نئے تنازعات کی بنیاد؟

پشتون قومی جرگہ: مسائل کا حل یا نئے تنازعات کی بنیاد؟

عمر فاروق

کلعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور احمد پشتین نے حالیہ فیس بک لائیو میں پشتون قومی جرگہ کو ریاستی رکاوٹوں اور گرفتاریوں کے باوجود کامیاب قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جرگہ میں پشتون قوم کو درپیش سلامتی کے مسائل، سیاسی خودمختاری، سماجی و اقتصادی مشکلات، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی گئی۔ جرگہ میں جمعیت الاسلام پاکستان، تحریک انصاف، پشتون ملی عوامی پارٹی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (NDM)، عوامی نیشنل پارٹی (ANP) اور دیگر سیاسی و سماجی تحریکوں نے شرکت کی۔

پشتون قومی جرگہ کا مقصد پشتون قوم کو درپیش مسائل کا حل نکالنا اور ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ اس جرگہ میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو گمشدہ افراد اور تباہ شدہ مکانات کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ پشتون قوم سے اپیل کی گئی کہ وہ سوشل میڈیا پر آواز اٹھائیں اور مظالم کے خلاف احتجاج کریں۔

تاہم، اس جرگہ پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ کچھ افراد کا خیال ہے کہ یہ جرگہ پشتونوں کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ لیکن منظور پشتین اور جرگہ میں موجود دیگر رہنما اس تاثر کی نفی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پشتون قوم آپس میں لڑنے کی بجائے بھائی چارے اور پشتون ولی پر یقین رکھتی ہے۔

پشتون قوم پرست جماعتوں کے مختلف رہنماؤں نے اس جرگہ کو پشتون قوم کی بقا کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نثار باز نے کہا کہ: “یہ جرگہ ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے جہاں تمام پشتون اکٹھے ہو کر اپنے مسائل پر بات کر سکتے ہیں۔ ریاست کے ساتھ بات چیت بھی ضروری ہے، لیکن اپنی آواز کو مضبوط بنانا سب سے اہم ہے۔”

صحافی عبدالقدوس نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: “جرگہ میں پشتونوں کی تمام نمائندہ جماعتوں کی شرکت ایک اہم قدم ہے، لیکن ریاستی ردعمل اور عوامی تاثرات کے درمیان توازن قائم کرنا بھی ضروری ہوگا۔ جرگہ کے مطالبات کو حقیقی طور پر سمجھنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔”

منظور پشتین کے مطابق ریاست کی جانب سے جرگہ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا، جس میں 1,200 کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا اور چار افراد کو شہید کیا گیا۔ اس کے باوجود جرگہ کو کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔ جرگہ میں مطالبہ کیا گیا کہ پشتون قوم یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور اتوار یعنی 20 اکتوبر کو صوبے کے ہر ضلع میں بھرپور احتجاج میں حصہ لے اور یہ پیغام دے کہ پشتون امن پسند ہیں اور اپنی زمین پر مزید جنگ کو برداشت نہیں کریں گے۔

پشتون قومی جرگہ کی حالیہ کارروائیاں اور مطالبات، پشتون قوم کے حقوق اور سلامتی کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش ہیں۔ تاہم، اس اقدام کے اثرات اور مستقبل میں کیا شکل اختیار کریں گے، یہ ریاستی ردعمل، عوامی حمایت، اور عالمی برادری کے ردعمل پر منحصر ہوگا۔ پشتون قیادت اور عوام کے لیے یہ وقت انتہائی نازک ہے جہاں اتحاد اور حکمت عملی انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔

ویب سائٹ | متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے