چارسدہ میں ڈینگی کے کیسز میں خطرناک اضافہ
سید فضل اللہ
چارسدہ: چارسدہ میں ڈینگی وائرس کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے جہاں ستمبر کے مہینے کے دوران 50 سے زائد پازیٹو کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ نجی لیبارٹریوں اور ہسپتالوں میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔
چارسدہ کی ایک نجی لیبارٹری کے مطابق اس مہینے کے دوران 50 سے زائد افراد کے ٹیسٹوں میں ڈینگی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اسی طرح ایک نجی ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ایک ہی دن 6 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
علاقے کے رہائشیوں کی جانب سے ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک متاثرہ شخص کے بھائی نے بتایا کہ ان کے بھائی کی حالت کچھ دن سے بگڑ رہی تھی جس کے بعد انہیں مختلف ڈاکٹرز کے پاس لے جانا پڑا۔ ابتدائی طور پر ملیریا کا ٹیسٹ نیگیٹو آنے کے بعد ڈاکٹر نے ڈینگی کا ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کی جس میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔
ڈاکٹر ذیشان فوکل پرسن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چارسدہ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ مہینے میں 701 مشتبہ کیسز کی تعداد تک پہنچ چکی ہے جن میں سے 28 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 7 مریض صحتیابی کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر ذیشان نے عوام سے اپیل کی کہ اگر ان کے علاقوں میں ڈینگی کا کوئی مثبت کیس سامنے آئے تو وہ فوری طور پر ڈی ایچ او کو درخواست دیں تاکہ سپرے کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی یو سی عمرزئی کے مختلف علاقوں میں فوگ سپرے کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ ڈینگی کے مریضوں کے لیے تمام ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم کیے گئے ہیں جن میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چارسدہ، تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال تنگی، شبقدر اور دیگر طبی مراکز شامل ہیں۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے رپورٹس کے مطابق پچھلے 10 سالوں سے ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور ہر سال سب سے زیادہ مریض ستمبر کے مہینے میں ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔ سال2021 میں صوبے میں 1,149 ڈینگی کیسز، 2022 میں 3,584 کیسز، 2023 میں 347 کیسز، اور 2024 میں اب تک 335 مریضوں کی ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
ڈاکٹر ذیشان نے بتایا کہ حالیہ اضافے کی وجہ وسیع پیمانے پر بارشیں ہیں جنہوں نے مچھروں کو انڈے دینے کے لیے محفوظ مقامات فراہم کیے اور ان کی پیداوار کو بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے رپورٹس کے مطابق ستمبر کے مہینے میں ہمیشہ وائرس کے پھیلنے کا عروج رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی صحت اور حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکام نے ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہے ہیں.
خیبرپختونخوا صحت کے حکام کے مطابق حالیہ دنوں میں 53 نئے ڈینگی کیسز سامنے آنے سے اس سال کے دوران پورے صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 1002 تک پہنچ گئی ہے اور اسکی وجہ ضلع نوشہرہ میں دو افراد جانبحق بھی ہوئیں ہیں۔ یہ نئی لہر حکام کے لیے حیران کن ثابت ہوئی ہے خاص طور پر پشاور میں جہاں 286 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ پورے صوبے میں سب سے زیادہ ہیں۔ حکام کو شدید خدشہ ہے کہ اگر اس پر فوری قابو نہ پایا گیا تو صورتحال خطرناک صورت اختیار کر سکتی ہے۔