لکی مروت: یونیورسٹی آف لکی مروت میں مستقل بھرتیوں کے معاملے پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ علاقے کے مشران اور طلباء رہنماؤں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار پر غیرقانونی بھرتیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ تحصیل میئر ذیشان خان نے دعویٰ کیا ہے کہ وائس چانسلر نے پہلے ہی تمام سیٹیں فروخت کر دی ہیں اور بھرتیوں کا عمل شفاف نہیں ہے۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایچ ای ڈی اور ایچ ای سی کو اس بھرتی کے عمل کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ طلباء رہنما حنیف ٹائیگر نے کہا کہ بھرتیوں کے ٹیسٹ کیلئے ایک برائے نام ٹیسٹنگ کمپنی کو ہائر کیا گیا ہے، جو کہ اس عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھاتا ہے۔ مزید برآں، مظاہرین نے الزام لگایا کہ رجسٹرار خود بھی امیدوار ہے اور بھرتی کمیٹی کا ممبر بھی ہے، جو کہ ایک متضاد صورتحال ہے۔
دوسری جانب، یونیورسٹی ملازمین نے علاقہ مشران کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں یونیورسٹی کے معاملات میں سیاسی مداخلت سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ سیاسی مداخلت کے باعث پہلے ہی یونیورسٹی کو کافی نقصان پہنچ چکا ہے اور موجودہ وائس چانسلر اور رجسٹرار میرٹ پر یقین رکھتے ہیں۔
دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ علاقہ مشران اور طلباء رہنماؤں کا اصرار ہے کہ بھرتیاں صرف اور صرف میرٹ پر ہونی چاہئیں، جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اس بات کی تردید کی جا رہی ہے کہ بھرتی کا عمل غیر شفاف ہے۔