پاکستان میں صحافیوں کے خلاف خلاف ورزیوں میں 60 فیصد اضافہ — فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ میں انکشاف

پاکستان میں صحافیوں کے خلاف خلاف ورزیوں میں 60 فیصد اضافہ — فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ میں انکشاف

پشاور: پاکستان میں صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف حملوں اور خلاف ورزیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ فریڈم نیٹ ورک کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران ایسے واقعات میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو اظہارِ رائے کی آزادی اور صحافیوں کی سلامتی کے حوالے سے انتہائی تشویشناک رجحان ظاہر کرتا ہے۔

یہ انکشاف فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ “اسٹیٹ آف امپیونٹی 2025” میں کیا گیا ہے، جو بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ (IMS) کی معاونت سے تیار کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2024 سے ستمبر 2025 کے دوران ملک بھر میں صحافیوں کے خلاف 142 کیسز ریکارڈ کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد سے میڈیا کے خلاف ماحول مزید سخت اور خطرناک ہو گیا ہے۔ ملک کے تقریباً تمام صوبوں اور علاقوں میں صحافیوں کو ہراسانی، قانونی مقدمات، حملوں اور دھمکیوں کا سامنا رہا۔

قانونی کارروائیوں میں بھی اضافہ

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی حکومت کے پہلے سال میں 30 صحافیوں کے خلاف 36 باضابطہ قانونی مقدمات درج کیے گئے۔ ان میں سے 22 مقدمات پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) کے تحت اور 14 مقدمات پاکستان پینل کوڈ (PPC) کے تحت قائم کیے گئے۔ کئی صحافیوں پر ایک سے زائد دفعات کے تحت کارروائی کی گئی۔

اکثر PECA کے مقدمات پنجاب میں درج ہوئے، جبکہ PPC کے تمام کیسز بھی اسی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے 2025 کے اوائل میں PECA میں ترمیم کر کے سزاؤں کو مزید سخت کر دیا، جس کے بعد صحافتی حلقوں نے شدید احتجاج کیا۔

پنجاب اور اسلام آباد سب سے خطرناک قرار

رپورٹ کے مطابق، پنجاب اور اسلام آباد صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک علاقے بن کر ابھرے، جہاں ہر ایک خطے سے 28 فیصد خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں۔ ان کے بعد خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان، اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی متعدد واقعات سامنے آئے۔ البتہ گلگت بلتستان واحد خطہ رہا جہاں کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔

ٹی وی سب سے زیادہ متاثرہ میڈیا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ نشانہ بننے والا شعبہ ٹیلی ویژن میڈیا رہا، جس کے بعد پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا آتے ہیں۔ ایک ریڈیو صحافی کے خلاف بھی واقعہ رپورٹ کیا گیا۔

اظہارِ رائے پر قدغنیں

فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کہا کہ وفاقی حکومت اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کے لیے قانونی ہتھیاروں کا حد سے زیادہ استعمال کر رہی ہے۔ تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنا جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ پاکستان کو آزاد اور ذمہ دار میڈیا کی ضرورت ہے، نہ کہ خوف زدہ صحافت کی۔

رپورٹ بعنوان “امپیونٹی رپورٹ 2025: پاکستان کی صحافت میں جرم اور سزا” میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح جرائم کے مرتکب عناصر کو سزا نہ ملنے سے ملک میں صحافیوں کے خلاف تشدد اور ہراسانی کے رجحانات کو تقویت مل رہی ہے۔

رپورٹ کا اجراء 2 نومبر 2025 کو عالمی یومِ انسدادِ استثنا برائے جرائمِ صحافیان سے قبل کیا گیا ہے، تاکہ حکومت اور اداروں کو صحافیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے کی یاد دہانی کرائی جا سکے۔

ویب سائٹ |  متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے