محبوب علی
چارسدہ: اس سال باچا خان یونیورسٹی نے اپنے الحاق شدہ کالجز میں بی ایس کے طلباء و طالبات کے لیے فیس جمع کرانے کا نیا طریقہ کار متعارف کرایا ہے جس کے تحت ہر طالب علم پہلے اپنے کالج سے فیس سلپ حاصل کرکے متعلقہ بینک میں جمع کرائے گا. یہ فیس سلپ بینک آف خیبر کے مخصوص برانچز میں جمع کرائی جا سکتی ہے جن میں چارسدہ مین برانچ، سرڈھیری برانچ اور باچا خان یونیورسٹی برانچ شامل ہے ۔ یونیورسٹی نے مخصوص فیس سلپس متعارف کروائی ہیں جن کے بغیر فیس جمع نہیں کی جا سکتی۔
ایک طالبہ صدف (فرضی نام) نے کے پی ابزروَر کو بتایا کہ وہ فیس جمع کرانے کے لیے صبح گھر سے نکلی اور جب گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چارسدہ پہنچی تو معلوم ہوا کہ کالج میں فیس سلپس ختم ہو چکی ہیں۔ اس کے بعد وہ چارسدہ مین برانچ آف خیبر بینک گئی، مگر وہاں بھی یہی جواب ملا کہ فیس سلپس دستیاب نہیں ہیں۔ دیگر طلباء و طالبات کو بھی اسی مسئلے کا سامنا تھا۔
صدف نے بتایا کہ آخرکار میں نے اپنے بھائی کو فون کیا کہ وہ باچا خان یونیورسٹی جا کر سلپ حاصل کرے، باچا خان یونیورسٹی شہر سے تقریبا 20 سے 25 کلومیٹر دور ہے اور لوکل ٹرانسپورٹ بھی مشکل سے ملتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی پہنچنے پر بھائی کو عملے کی جانب سے یہ جملے سننے پڑے کہ “آپ یہاں فیس کیوں جمع کرا رہے ہیں؟ ہم پر بوجھ کیوں ڈال رہے ہیں؟” کئی مشکلات اور طویل سفر کے بعد سلپ حاصل کی گئی اور بینک میں فیس جمع ہوگئی۔
باچا خان یونیورسٹی چارسدہ برانچ کے بینک منیجر خضر نے کے پی ابزروَر کو بتایا کہ اس کے ممکنہ دو وجوہات ہو سکتے ہیں پہلا یہ کہ ہم نے یونیورسٹی انتظامیہ کو 2500 فیس سلپس فراہم کیں جبکہ طلباء کی تعداد 2300 تھی۔ یونیورسٹی نے بعد میں ہمیں آگاہ کیا کہ ان میں سے 1000 سلپس ضائع ہو گئیں۔ دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یونیورسٹی نے پہلے فیس کی مد میں 5700 روپے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور کچھ دن بعد وہی فیس بڑھا کر 6200 روپے مقرر کی جس کی وجہ سے باقی 1000 سلپس غیر مؤثر ہو گئیں.
انہوں نے مزید کہا کہ نئی فیس سلپس کا آرڈر دے دیا گیا ہے اور 1200 مزید سلپس یونیورسٹی کو فراہم کر دی گئی ہیں جو جلد متعلقہ کالجز تک پہنچا دئیے جائیں گے اور مزید سلپس دو سے تینوں میں ارینج ہو جائیں گے. انہوں نے کہا کہ جو طلباء فیس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں تو ان کے لئے تاریخ میں توسیع پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کے پبلک ریلیشنز آفیسر (پی آر او) سراج علی نے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ وہ معلومات حاصل کر رہے ہیں تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ فیس سلپس “دستیاب” ہیں۔
بینک میں موجود طلباء و طالبات اور چند والدین نے مطالبہ کیا کہ یہ مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ شدید گرمی میں طلباء کا وقت اور پیسہ دونوں ضائع ہونے سے بچ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ مخصوص فیس سلپس ہی ہر بار مسئلہ بن رہی ہیں، تو انہیں ختم کر کے سادہ بینک رسید پر فیس جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔
یاد رہے کہ پچھلے سالوں میں یہ فیس یو بی ایل اور بینک آف خیبر میں عام رسید یا کمپیوٹرائزڈ سلپ کے ذریعے جمع کی جاتی تھی اور اس کے ساتھ بعض اوقات عام رسید کی نقل بھی فیس جمع کرانے کے لیے قابل قبول ہوتی تھی۔