موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں شہریوں کا کردار اہم قرار
پشاور: سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشیٹوز (سی پی ڈی آئی) اور انڈیوجولینڈ کے تعاون سے اباسین یونیورسٹی پشاور میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں کمی اور ان کے ساتھ موافقت پیدا کرنے کے موضوع پر ایک روزہ آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں سی پی ڈی آئی کے پراونشل پراجیکٹ کوآرڈینیٹر نور عالم خان، انڈیوجولینڈ کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر عزیز احمد، یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سی پی ڈی آئی کی ماہر موسمیاتی تبدیلی سائمہ ولیم نے کہا کہ پاکستان، خطے کے دیگر ممالک کی طرح، موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا، درجہ حرارت میں اضافہ، ہوا میں مضر عناصر کی موجودگی اور سیلابی ریلے جیسے مسائل روزمرہ کی زندگی پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ سائمہ ولیم کا کہنا تھا کہ ان اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت، میڈیا، کمیونٹی، نوجوانوں اور فلاحی تنظیموں کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
سیشن کے دوران طلبہ کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مختلف عملی سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔ ان سرگرمیوں میں طلبہ نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں پلاسٹک کے استعمال میں کمی، صفائی ستھرائی کے بہتر انتظام، درخت لگانے اور ان کی دیکھ بھال جیسے عملی اقدامات کو یقینی بنائیں گے۔
سی پی ڈی آئی کے پروگرام کوآرڈینیٹر نور عالم خان نے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں نوجوانوں کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اس مسئلے کو ذاتی دلچسپی کے ساتھ دیکھتے ہوئے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔
انڈیوجولینڈ کے پروگرام مینیجر عزیز احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شہری اور دیہی آبادی کو یکساں طور پر متاثر کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شدید گرمی اور سردی، اربن فلڈز اور جنگلی حیات کی کمی جیسے مسائل معمول بنتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دیرپا اور محفوظ اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ان اثرات کو کم کیا جا سکے۔
سیشن کے اختتام پر شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنے کا عزم کیا۔