خیبر پختونخوا حکومت کا خاندان کے سربراہ کی موت پر ورثاء کو پانچ سے دس لاکھ روپے کی مالی امداد کرنے کا منصوبہ
عمر فاروق
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں صوبے کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے سات بڑے فلیگ شپ منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ اس اجلاس میں وزیر اعلی کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم سمیت مختلف محکموں کے اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی۔ ان منصوبوں کا مقصد صوبے کو مالی طور پر خود کفیل بنانا اور لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
منظور شدہ منصوبوں میں صوبے کے ہر شہری کے لیے لائف انشورنس کی فراہمی، صوبائی حکومت کی اپنی اسلامی تکافل انشورنس کمپنی کا قیام، سولرائزیشن پروگرام کا آغاز، اور ہوم اسٹے ٹورازم اسکیم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پشاور سے ڈی آئی خان تک موٹروے کی تعمیر، 120 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کی بچھائی، اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ٹریڈ کوریڈور حب کا قیام بھی شامل ہیں۔
صحت کارڈ اسکیم کے بعد لائف انشورنس اسکیم خیبر پختونخوا حکومت کا سماجی تحفظ کے لیے دوسرا بڑا منصوبہ ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہر خاندان کے سربراہ کی موت پر ورثاء کو پانچ سے دس لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس اسکیم کو پائیدار بنانے کے لیے صوبائی حکومت اپنی ایک اسلامی تکافل انشورنس کمپنی قائم کرے گی، جو نہ صرف مالی امداد کے منصوبے چلائے گی بلکہ مستقبل میں قرضوں کی ادائیگی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز بھی فراہم کرے گی۔
اجلاس میں صوبے کو بین الاقوامی تجارتی کوریڈور بنانے کے لیے پشاور سے ڈی آئی خان تک 365 کلومیٹر طویل موٹروے کی تعمیر کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ یہ موٹروے خیبر پختونخوا کے 12 اضلاع کو پنجاب اور بلوچستان سے ملائے گا، جس سے صوبے کی تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔
اسی طرح، صوبائی حکومت نے سوات سے چکدرہ تک 120 کلومیٹر طویل 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس سے پن بجلی گھروں کی پیدا کردہ بجلی مقامی صنعتوں کو سستے داموں پر فراہم کی جائے گی۔
کم آمدن والے گھرانوں کے لیے سولر یونٹس کی فراہمی اور تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 65 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت سولر یونٹس دیے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں لوگوں کو آسان اقساط پر سولر یونٹس فراہم کیے جائیں گے۔
ہوم اسٹے ٹورازم اسکیم کے تحت، سیاحتی علاقوں میں مقامی لوگوں کو اپنے گھروں میں سیاحوں کو رہائش فراہم کرنے کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔ اس اقدام سے سیاحت کو فروغ ملے گا اور لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبہ صنعتی، تجارتی، اور سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا اور ایک معاشی انقلاب آئے گا۔ صوبے کے مالیاتی امور کے بہتر نظم و نسق کے لیے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، جو قرضوں کی ادائیگی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔
یہ منصوبے نہ صرف خیبر پختونخوا کے عوام کے سماجی تحفظ کو یقینی بنائیں گے بلکہ صوبے کی معاشی ترقی اور خود کفالت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوں گے۔ وزیر اعلی سردار علی امین گنڈاپور کے مطابق، “ہم نے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل اور ایک ماڈل صوبہ بنانا ہے، جس کے لیے معمول سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔”