چارسدہ میں خستہ حال سرکاری سکولوں میں طلباء کی تعلیم کا مستقبل خطرے میں

چارسدہ میں خستہ حال سرکاری سکولوں میں طلباء کی تعلیم کا مستقبل خطرے میں

سید فضل اللہ

چارسدہ کے گاؤں خان خیل میں واقع گورنمنٹ مڈل سکول نمبر 2 جو 1920 میں قائم ہوا تھا، حالیہ بارشوں اور سیلاب کی شدت سے شدید متاثر ہو چکا ہے۔ ہیڈ ماسٹر نصر من اللہ نے بتایا کہ 2010 کے سیلاب کے بعد سے یہ سکول بارشوں کے بعد مسلسل سیلابی صورتحال کا شکار رہتا ہے۔ جب بھی بارش ہوتی ہے تو سکول کی عمارت کے ساتھ گزرنے والی سیوریج نالی گندگی سے بھر جاتی ہے اور نالی کا سارا پانی سکول میں ا جاتا ہے، جس کی صفائی کے لیے مقامی میونسپل کمیٹی کو کئی بار درخواستیں دی گئی ہیں مگر مشینری کے بجائے محض بیلچیوں سے صفائی کی جاتی ہے۔

سکول میں زیر تعلیم طلباء نے بھی خستہ حال عمارت کے حوالے سے اپنی مشکلات کا اظہار کیا۔ طالب علم منیب اللہ نے بتایا کہ حال ہی میں سکول کی ایک کھڑکی گر گئی جس سے طلباء خوفزدہ ہو گئے ہیں۔ عمارت کے کئی مقامات پر دیواروں کی پلستر بھی گرنے لگی ہیں جسکی وجہ ہمیں عموما یہ در رہتا یے کہ کہیں عمارت گر نہ جائے۔ منیب نے مزید کہا کہ انہوں نے دیواروں کی خستہ حالت کو چھپانے کے لیے چاک لگائے ہیں مگر وہ بھی پلستر گرنے کی وجہ سے دوبارہ نیچے آ جاتے ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کے 2023-24 کے سروے کے مطابق چارسدہ کے سرکاری سکولوں میں 7,392 کمرے موجود ہیں جن میں سے 515 کمرے خستہ حالی کے باعث قابل استعمال نہیں ہیں۔ نصر من اللہ نے کہا کہ ان کے سکول میں پرائمری سے آٹھویں کلاس تک طلباء کو پڑھایا جاتا ہے جس میں ٹوٹل 399 طلباء زیر تعلیم ہیں۔ یہ تعداد پہلے 400 سے بھی زیادہ تھی لیکن عمارت کی خراب حالت کے باعث کچھ طلباء نے سکول چھوڑ دیا ہے۔
ہیڈماسٹر نے بتایا کہ جب بارش ہوتی ہے تو سکول میں پانی بھر جاتا ہے اور ایجوکیشن آفس سے رابطہ کرنے پر ان کی طرف سے صرف یہ ہدایت ملتی ہے کہ طلباء کو چھٹی دے دی جائے۔ ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ “ہماری تو بس یہی اختیار ہیں، باقی ہم تو بلڈنگ نہیں بنا سکتے۔”

چارسدہ میں سرکاری سکولوں میں مجموعی طور پر 263,391 طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں سے 18,281 طلباء کی زندگیاں غیر محفوظ کمرے میں تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ ڈپٹی ڈی ای او زبیر خلیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سکول کی عمارت کی تعمیر کے لیے کاغذی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی فنڈز منظور ہوں گے فوراً تعمیراتی کام شروع کیا جائے گا۔


صوبائی حکومت کے پاس ناکافی فنڈز ہونے کی وجہ سے صوبے کے کئی ترقیاتی کام بند یا سست روی کا شکار ہق چکے ہیں. پچھلے کئی سالوں سرکاری و غیر سرکاری ادارے سکولوں کی تعمیر و مرمت میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں لیکن وہ تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے. چارسدہ کے اس خستہ حال سکول کی صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ تعلیم کا مستقبل کس طرح خطرے میں ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی فوری مداخلت نہ ہونے کی صورت میں یہ طلباء نہ صرف تعلیم سے محروم ہو سکتے ہیں بلکہ ان کی زندگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس اہم مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کے معماروں کو محفوظ اور موزوں تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

ویب سائٹ | متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے