حکومت خیبر کے سیاسی رہنماؤں کو شیڈول 4 میں شامل کرنے کا فیصلہ فوری واپس لے: سینیٹر مشتاق احمد
عمر فاروق
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے خیبر ضلع کے سیاسی رہنماؤں، جرگہ قائدین، اور پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) کے ذمہ داران کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول 4 میں شامل کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومت نے ملک نصیر خان کوکی خیل، خان ولی آفریدی، عمران لالا، حسین احمد، اور آفتاب شینواری سمیت 10 افراد کو شیڈول 4 میں شامل کیا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے اس اقدام کو حکومت کی ناکامی اور عوامی قیادت کو دبانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ “کوکی خیل قبیلہ پچھلے 13 سالوں سے اپنے ہی ملک میں بے گھر ہے، ان کی واپسی کے لیے آواز اٹھانا اور قبائلی اضلاع کے مسائل کے حل کے لیے جرگوں کا انعقاد ایک پرامن اور قانونی عمل ہے۔ اس پر دہشت گردی کا لیبل لگانا عوامی قیادت کو خاموش کرنے کی ایک کوشش ہے، جو ظلم وجبر کی حکمرانی کو دوام بخشنے کے مترادف ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو عوام اور صوبے کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر خیبر پختونخوا میں امن و امان کے قیام، مسلح گروپوں کے خاتمے، جبری گمشدہ افراد کی رہائی، اور بے گھر افراد کی واپسی کے لیے عملی اقدامات کرے۔
شیڈول 4 کیا ہے؟
خیبر پختونخواہ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے تحت ضلع خیبر کے 10 افراد کو انسداد دہشت گردی کے قانون کے شیڈول 4 میں شامل کیا ہے۔ اس فہرست میں شامل افراد کو مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا، جن میں ضمانتی بانڈز پر دستخط اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔
اس لسٹ میں موجود افراد کو دہشت گردی کے خلاف قانون کے تحت سخت نگرانی میں رکھا جاتا ہے اور ان پر متعدد پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، جن میں اول ضمانتی بانڈز ہیں جس کا مطلب ہے کہ نامزد افراد کو اپنے علاقے کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے سامنے ضمانتی بانڈز پر دستخط کرنا ہوں گے، جس سے یہ یقین دہانی کرائی جائے گی کہ وہ دہشت گردی کی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے۔
دوم سفری پابندیاں ہیں کہ یہ افراد اپنے علاقے سے باہر جانے کے لیے مقامی پولیس اسٹیشن سے اجازت حاصل کرنے کے پابند ہوں گے اور اپنی سفری تفصیلات متعلقہ حکام کو فراہم کرنا ہوں گی۔
یہ فیصلہ خیبر پختونخوا میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی مسائل کی وجہ سے سامنے ایا تاہم اس طرح کی حکومتی پالیسیوں پر عوامی ردعمل بھی آرہا ہے
عمر فاروق
عمر فاروق وائس اف امریکہ اردو سروس، فرینٹئر پوسٹ، اردو نیوز اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ گزشتہ 11 سال سے صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ خیبر پختون خواہ میں انویسٹیگیٹو اور ملٹی میڈیا جرنلزم کے ماہر سمجھے جاتے ہیں