موسمیاتی تبدیلی سے صحت کے شعبے کو بڑا خطرہ, رپورٹ جاری
سید فضل اللہ
پشاور: خیبر پختونخوا میں موسمیاتی تبدیلی کے صحت پر پڑنے والے تشویشناک اثرات اور فوری اقدامات کی ضرورت پر مبنی رپورٹ کا اجراء کر دیا گیا۔ مشیر صحت احتشام علی نے پشاور میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سب سے پہلے صحت کے شعبے کو متاثر کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں عوامی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
تقریب میں اہم شخصیات کی شرکت
رپورٹ کی لانچنگ تقریب میں مشیر صحت کے علاوہ دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی، جن میں ڈی جی ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد سلیم، وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ کے پی عبدالغفور شاہ، اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے چیف اکنامسٹ عارف اللہ شامل تھے۔ اس کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندے اور ترقیاتی شراکت دار بھی شریک تھے۔
موسمیاتی تبدیلی سے صحت کے شعبے کو بڑا خطرہ
مشیر صحت احتشام علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے پبلک ہیلتھ کو بڑاخطرہ لاحق ہے، خاص طور پر سیلاب کے بعد پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ماں اور بچے کی صحت پر بھی شدید اثرات مرتب کر رہی ہے، اور بچے، بزرگ اور دیگر کمزور طبقات بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
کلائمیٹ چینج سیل کے قیام کا اعلان
احتشام علی نے تقریب میں محکمہ صحت میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک کلائمیٹ چینج سیل کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت اس رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے انقلابی اقدامات اٹھائے گا تاکہ صوبے میں صحت کے شعبے کو موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنایا جا سکے۔
رپورٹ کی سفارشات
رپورٹ میں صوبے کی صحت پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینے اور موسمیاتی لحاظ سے مضبوط طبی عملہ تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، طبی آلات اور مصنوعات کی سپلائی چینز کو بہتر بنانے اور موسمیاتی آفات کے دوران کمیونٹی تک ان کی رسائی کو یقینی بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ڈیٹا سسٹم کی بہتری کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی بروقت نگرانی اور ردعمل ممکن ہو سکے۔
خیبر پختونخوا کی قیادت میں تیار کی گئی رپورٹ
یہ رپورٹ برطانوی ہائی کمیشن کے ترقیاتی پروگرام کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ کی تیاری میں مختلف سطحوں پر 100 سے زیادہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی، جن میں دیہی اور شہری علاقوں کی صحت کی سہولیات کا جائزہ بھی شامل ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کا کردار
تقریب میں برطانوی ہائی کمیشن کی ترقیاتی ڈائریکٹر جو موئیر نے بھی شرکت کی اور کہا کہ برطانیہ خیبر پختونخوا میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صحت کے نظام کی بہتری میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ صوبے کے کمزور طبقات، خصوصاً خواتین، بچوں اور معذور افراد کی صحت کے تحفظ کے لیے ایک لائحہ عمل فراہم کرتی ہے۔
رپورٹ کی اہمیت
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا صحت کا نظام موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے سامنے بہت کمزور ہے، اور اس رپورٹ کی سفارشات ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ بیماریوں کے لیے بہتر پروگرام تیار کرنے میں مدد دیں گی۔
یہ رپورٹ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پاکستان بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے صحت پر اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کرنے کا راستہ فراہم کرتی ہے۔