چارسدہ محکمہ تعلیم زنانہ میں کرپشن کا نیا اسکینڈل: غیر قانونی بھرتیوں اور رشوت خوری کا انکشاف
چارسدہ: محکمہ تعلیم زنانہ چارسدہ میں ایک بڑے کرپشن اسکینڈل کا پردہ چاک ہوا ہے جس میں ضلعی تعلیمی آفیسر (ڈی ای او) فی میل اور اس کے ڈرائیور کی مبینہ ملی بھگت سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیاں اور رشوت خوری کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈی ای او کے ڈرائیور کو اس پورے عمل کا اہم کردار قرار دیا جا رہا ہے جو کہ نہ صرف غیر قانونی بھرتیوں بلکہ پوسٹنگ اور ٹرانسفرز میں بھی رشوت کے لین دین میں ملوث پایا گیا ہے اور یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ان میں ڈی ای او زنانہ کے دفتر تین اور لوگ بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق چارسدہ کے محکمہ تعلیم زنانہ میں 74 غیر قانونی بھرتیوں کی ابتدائی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ بھرتی ہونے والے ملازمین کی اصل تعداد 102 ہے۔ ان ملازمین میں ڈی ای او کے ڈرائیور کی بیوی، جو کہ سرکاری ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی زحمت نہیں کرتی، اور اس کا بھتیجا بھی شامل ہیں۔ ان اضافی بھرتیوں کے پیچھے ڈی ای او اور اس کے ڈرائیور کی ملی بھگت اور رشوت کے بڑے لین دین کا انکشاف ہوا ہے۔
اس کے علاوہ اطلاعات کے مطابق ڈی ای او زنانہ کے ڈرائیور نے دوبارہ پیسوں کے عوض پوسٹنگ اور ٹرانسفرز کا دھندا شروع کر دیا ہے۔ یہ ڈرائیور پہلے بھی سابقہ ڈی ای او کے دور میں رشوت کے معاملات میں ملوث تھا اور اب موجودہ ڈی ای او کے ساتھ مل کر اپنے ذاتی مفادات کے لئے کرپشن کو فروغ دے رہا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہا ہے کہ ان میں ڈی ای او زنانہ کے دفتر تین اور لوگ بھی شامل ہیں۔
چارسدہ کے شہریوں نے اس معاملے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر قیصر خان اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہ کی گئی تو محکمہ تعلیم کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور مزید غیر قانونی بھرتیوں اور رشوت خوری کا سلسلہ جاری رہے گا۔
عوام نے اس بات پر بھی زور دیا کہ محکمہ تعلیم کے دفتر کو ایسے عناصر سے پاک کیا جائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے اور بچوں کی تعلیم کے حوالے سے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔