آٹھ سالہ جلوہ قتل کیس میں ملزم گرفتار، ماضی کی ناکامیوں کے بعد تفتیشی عمل زیرِ سوال

آٹھ سالہ جلوہ قتل کیس میں ملزم گرفتار، ماضی کی ناکامیوں کے بعد تفتیشی عمل زیرِ سوال

چارسدہ: چارسدہ کی تحصیل تنگی کے علاقہ عمر خان کلے میں آٹھ سالہ بچی جلوہ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے واقعے نے ایک بار پھر علاقے میں سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ پولیس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور ابتدائی شواہد اکٹھے کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) چارسدہ محمد وقاص خان نے واقعہ کی اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچ کر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی، جسے ہدایت دی گئی کہ وہ شواہد کی بنیاد پر اصل ملزم تک پہنچنے کے لیے تفتیشی عمل کو شفاف بنائے۔
پولیس کے مطابق واقعہ کے چند گھنٹوں بعد ہی ایک مشتبہ شخص، بلال ولد امان حسین، کو گرفتار کیا گیا، جس نے ابتدائی تفتیش میں جرم کا اعتراف کیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور شواہد فرانزک لیبارٹری کو بھیجے گئے ہیں تاکہ کیس کو سائنسی بنیادوں پر آگے بڑھایا جا سکے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند ماہ قبل چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب کے قتل کیس کا فیصلہ آیا تھا۔ اس مقدمے میں پولیس نے 2020 میں ایک ذہنی طور پر معذور شخص، لعل محمد عرف بڈا، کو گرفتار کیا تھا، تاہم پانچ سالہ عدالتی کارروائی کے بعد عدالت نے اسے تمام الزامات سے بری کر دیا۔ عدالتی فیصلے میں پولیس کی تفتیشی کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اصل قاتل کی نشاندہی نہیں کی جا سکی۔
زینب کیس میں تفتیشی ناکامی کے بعد جلوہ کیس میں ہونے والی فوری گرفتاری نے ایک مرتبہ پھر سوال اٹھا دیے ہیں کہ آیا اس بار ملزم کی گرفتاری ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کی گئی ہے یا محض عوامی دباؤ کم کرنے کی کوشش ہے۔
علاقے کے عوام اور سول سوسائٹی نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اس کیس کو شفاف اور سائنسی بنیادوں پر آگے بڑھائے تاکہ ماضی کی طرح کوئی بے گناہ شخص سزا کا حقدار نہ ٹھہرے اور اصل مجرم قانون کے مطابق انجام تک پہنچے۔
ڈی پی او چارسدہ نے میڈیا سے گفتگو میں یقین دہانی کرائی ہے کہ کیس کی ہر سطح پر مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور تفتیش کے تمام مراحل میں سائنسی شواہد کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے ذمہ دار کو ہر صورت قانون کے مطابق سزا دلائی جائے گی۔

ویب سائٹ |  متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے