میئر مردان اور 43 اے این پی کارکنوں کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف تقریر اور اسلحہ کی نمائش پر مقدمہ درج
مردان: مردان پولیس نے سٹی میئر حمایت اللہ مایار اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 43 کارکنوں کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر کرنے اور اسلحہ کی نمائش کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ تھانہ ہوتی میں ایس ایچ او ریاض خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 6 ستمبر کو اے این پی کے ضلعی دفتر میں میئر حمایت اللہ مایار کی قیادت میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں شرکاء مسلح حالت میں شریک ہوئے۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران بعض رہنماؤں اور کارکنوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں، دھمکیاں دیں اور عوامی طور پر اسلحہ لہرا کر خوف و ہراس پھیلایا۔ واقعے کی ویڈیوز بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس سے عوامی سطح پر تشویش پیدا ہوئی۔
پولیس نے مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 500، 501، 505، 506، 120-B، 504 کے تحت جبکہ آرمز ایکٹ کی دفعات 13، 15 اور 16 کے تحت درج کیا ہے۔ تاحال کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی اور پولیس نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
دوسری جانب، مردان کے سٹی میئر حمایت اللہ مایار نے ایف آئی آر کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور غیر قانونی قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ شہریوں کو خود کے تحفظ کے لیے لائسنس یافتہ اسلحہ رکھنے کا قانونی حق حاصل ہے، خاص طور پر جب ریاست ان کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہو۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا “اگر ریاست شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو انہیں اپنے دفاع کا قانونی حق استعمال کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔”
حمایت اللہ مایار نے ایف آئی آر میں شامل سنگین دفعات کو “غیر ضروری اور انتقامی اقدام” قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ آخر وہ شہری کیوں نشانہ بن رہے ہیں جو اپنی حفاظت چاہتے ہیں، جبکہ جرائم پیشہ عناصر اور مافیا اب بھی آزادانہ گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ درج شدہ ایف آئی آر فوری طور پر واپس لی جائے اور تمام شہریوں کو برابر کا تحفظ فراہم کیا جائے۔
عوامی نیشنل پارٹی نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ قانون کا نفاذ منصفانہ انداز میں ہونا چاہیے، اور اصل مجرموں کے خلاف کارروائی کی جائے نہ کہ ان شہریوں کے خلاف جو اپنی قانونی حد میں رہ کر خود کا دفاع کر رہے ہیں۔