اقلیتوں کے مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے 19 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ منظور

اقلیتوں کے مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے 19 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ منظور

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے اقلیتی برادریوں کے مذہبی و ثقافتی مقامات کے تحفظ اور بحالی کے لیے 19 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا بجٹ مختص کر دیا ہے۔ یہ فنڈز سات ضم شدہ اضلاع، جن میں باجوڑ، خیبر، کرم، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، مہمند اور اپر کرم شامل ہیں، کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر اضلاع ایبٹ آباد، بونیر، لوئر چترال، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ، مردان، نوشہرہ، پشاور، شانگلہ اور سوات میں خرچ کیے جائیں گے۔ منصوبہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ ضم شدہ اضلاع میں اقلیتی عبادت گاہوں جیسے چرچز اور گردواروں کی تعمیر، بہتری اور بحالی کے لیے ہے، جب کہ دوسرا حصہ صوبے بھر میں اقلیتی قبرستانوں اور شمشان گھاٹ کے گرد حفاظتی دیواروں کی تعمیر پر مشتمل ہے تاکہ ان کی حرمت اور تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

یہ منصوبہ محکمہ اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور کی نگرانی میں عمل میں لایا جا رہا ہے جبکہ کمیونی کیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈپارٹمنٹ کو تفصیلی منصوبہ جات اور لاگت کے تخمینے تیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یہ فہرست وزیراعلیٰ کے فوکل پرسن برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کی سفارشات کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہے۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) اسکیم نمبر 250103 کے تحت ضم شدہ اضلاع میں 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس بجٹ سے 11 اہم عبادت گاہوں کی تعمیر اور مرمت کی جائے گی۔ باجوڑ میں ایک چرچ کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے کمیونٹی ہال تعمیر ہوگا۔ ضلع خیبر میں تین چرچز پر تعمیر، مرمت اور کمیونٹی ہال کی تعمیر کے لیے مجموعی طور پر دو کروڑ 10 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ کرم میں دو چرچز اور پاراچنار کے گردوارے کی مرمت و تعمیر کے لیے دو کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے وانا میں فلاڈیلفیا پینٹی کوسٹل چرچ کی مرمت کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے اور مہمند و شمالی وزیرستان میں چرچز کے لیے مجموعی طور پر ایک کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

دوسری اسکیم (ADP نمبر 250099) کے تحت نو کروڑ 30 لاکھ روپے کی لاگت سے 14 اضلاع میں اقلیتی قبرستانوں اور شمشان گھاٹ کے گرد حفاظتی دیواریں تعمیر کی جائیں گی۔ ایبٹ آباد میں دو مسیحی قبرستانوں کے لیے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے، باجوڑ میں نئے مسیحی قبرستان کی زمین خریدنے کے لیے 50 لاکھ روپے اور بونیر میں شمشان گھاٹ اور بچوں کے قبرستان سمیت چار منصوبوں کے لیے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ لوئر چترال کے بمبوریت میں کالاش قبرستان کے گرد حفاظتی دیوار کے لیے ایک کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ اور پشاور میں گورا قبرستان کے لیے بالترتیب 50 لاکھ، 80 لاکھ اور 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ مردان میں چار مسیحی قبرستانوں کے لیے ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ پشاور میں ہندو اور بہائی برادری کے قبرستانوں کے لیے 60 لاکھ روپے، بالمک اور راجپوت قبرستانوں کے لیے 30، 30 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ شانگلہ میں شمشان گھاٹ کے لیے 30 لاکھ روپے اور سوات میں 50 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔

اس منصوبے کے حوالے سے وزیر زادہ نے کہا کہ یہ حکومت کی طرف سے تمام شہریوں کی فلاح اور تحفظ کے لیے سنجیدہ عزم کا ثبوت ہے۔ عبادت گاہوں کی مرمت اور قبرستانوں کا تحفظ ہماری بنیادی ضروریات ہیں۔ یہ منصوبہ اقلیتی برادریوں کو تحفظ اور شمولیت کا احساس دلائے گا۔ محکمہ اوقاف نے متعلقہ ایکس ایئنز کو ہدایت دی ہے کہ منصوبہ جات کے تفصیلی تخمینے (PC-I) سات کاپیوں میں فوری طور پر جمع کروائے جائیں تاکہ فنڈز جاری کر کے تعمیراتی کام کا آغاز کیا جا سکے۔

کمیونٹی رہنماؤں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صوبے میں بین المذاہب ہم آہنگی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی طرف عملی قدم ہے۔

ویب سائٹ |  متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے