خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 341 جان بحق، حکومت نے متاثرہ اضلاع کے لیے 80 کروڑ اور بونیر کے لیے اضافی 50 کروڑ روپے جاری کر دیے
پشاور: خیبرپختونخوا میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 341 تک جا پہنچی ہے جبکہ پورے ملک میں بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 660 ہوگئی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر صوبائی حکومت نے متاثرہ اضلاع کے لیے 80 کروڑ روپے کے ریلیف فنڈز جاری کیے ہیں، جبکہ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کے لیے خصوصی طور پر 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بونیر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے جہاں 222 افراد جاں بحق اور 120 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے بعد شانگلہ میں 36 ہلاکتیں اور 21 زخمی رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں 95 مکانات تباہ ہوئے جن میں 55 مکمل طور پر مسمار جبکہ متعدد اسکول بھی متاثر ہوئے ہیں۔
مانسہرہ اور باجوڑ میں 21، 21 افراد جاں بحق اور پانچ، پانچ زخمی ہوئے ہیں۔ سوات میں 20 افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوئے تاہم انفراسٹرکچر کو سب سے زیادہ نقصان یہاں ریکارڈ کیا گیا جہاں 220 مکانات مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئے اور 163 مویشی ہلاک ہوئے۔
لوئر دیر میں پانچ افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے جبکہ 100 مویشی بہہ گئے۔ بٹگرام میں فلیش فلڈ کے باعث تین افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ نوشہرہ میں چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق ہوئے۔
صوابی میں بادل پھٹنے سے تباہی
صوابی کے گدون امازئی کے مختلف دیہات میں بادل پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ) سے کم از کم 11 افراد جاں بحق اور 33 سے زائد لاپتہ ہوگئے۔
صوبائی وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے ڈلوڑی گاؤں کے دورے کے دوران بتایا کہ مقامی افراد نے اب تک آٹھ لاشیں نکالی ہیں جبکہ مزید لاشیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کے مطابق جاں بحق افراد میں 14 کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان کے مطابق ڈلوڑی گاؤں میں 12 مکانات پانی میں بہہ گئے، جس سے متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ “پہاڑی علاقے کی وجہ سے فلیش فلڈ کے ساتھ ساتھ لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی ہے جس نے تباہی مچا دی ہے۔”
یونائیٹڈ گدون فورم کے رکن امجد گل نے بتایا کہ کئی مکانات منہدم ہوگئے ہیں، نو افراد کو ملبے سے زندہ نکالا گیا تاہم مزید کئی لوگ اب بھی دبے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “کھدائی کے لیے بھاری مشینری کی ضرورت ہے کیونکہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔”
اسی علاقے کے سر کوئی پایاں گاؤں میں ایک نیا تعمیر شدہ مکان گرنے سے نو افراد ملبے تلے دب گئے۔ مقامی لوگوں نے پانچ افراد کو بچا لیا تاہم چار افراد، جن میں دو خواتین اور دو بچے شامل تھے، جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق افراد کی لاشیں ٹی ایچ کیو اسپتال ٹوپی منتقل کر دی گئیں۔
حکومتی اور عوامی اقدامات
صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین ایک دن کی تنخواہ جبکہ اس سے اوپر کے افسران دو دن کی تنخواہ متاثرین کے لیے عطیہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی اپنی ایک ماہ کی تنخواہ ریلیف فنڈ میں جمع کرانے کا اعلان کیا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سرما زون کے تمام اسکول 25 اگست تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے، تاہم تعلیمی سرگرمیاں آن لائن جاری رہیں گی۔
نوٹ: اس نیوز سٹوری میں زیادہ تر معلومات اے پی پی اور ڈان ڈاٹ کام سے لی گئی ہے.