سید فضل اللہ
باجوڑ میں بم دھماکے سے اسسٹنٹ کمشنر ناوگئی، تحصیلدار سمیت چار افراد شہید ہوگئے۔ دھماکے میں سرکاری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ 11 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈی پی او باجوڑ، وقاص رفیق کے مطابق دھماکہ تحصیل خار کے علاقے صدیق آباد پھاٹک پر، ناوگئی روڈ پر ہوا۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ گاڑی میں سوار اسسٹنٹ کمشنر ناوگئی فیصل اسماعیل، تحصیلدار ناوگئی عبدالوکیل، ایک صوبیدار اور ایک پولیس اہلکار موقع پر شہید ہوگئے۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے 11 افراد کو فوری طور پر خار اسپتال منتقل کیا گیا۔ علاقے میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
یاد رہے باجوڑ واقعے کی ذمہ داری اب تک کسی مسلح تنظیم نے قبول نہیں کی ہے، لیکن ماضی میں باجوڑ میں اس طرح واقعات اور ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داریاں مسلح تنظیم داغش نے قبول کی ہے

2 July 2025 6:00 PM
مشیر صحت احتشام علی کی باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت، جبکہ مشیر صحت کے پی کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کر دیا گیا
مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی نے باجوڑ کے علاقے ناوگئی میں ہونے والے افسوسناک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس سانحے میں شہید ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار، سب انسپکٹر اور دیگر شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مشیر صحت نے واقعے کے فوری بعد ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال باجوڑ سے رابطہ کیا اور زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی۔
مشیر صحت کی ہدایت پر باجوڑ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور محکمہ صحت کا عملہ الرٹ رہا۔ زخمیوں کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد دی گئی، جبکہ تشویشناک حالت کے حامل پانچ زخمیوں کو مزید علاج کے لیے پشاور منتقل کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال باجوڑ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر ناوگئی فیصل اسماعیل، تحصیلدار عبدالوکیل، سپاہی زاہد اور فضل منان موقع پر ہی شہید ہوگئے، جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق زخمی سب انسپکٹر نور حکیم کو پشاور منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں شہید ہو گئے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال باجوڑ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ
دھماکے میں مجموعی طور پر 18 افراد زخمی ہوئے، جنہیں موقع پر ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا سانحے کے متاثرین کے ساتھ کھڑا ہے اور زخمیوں کو مکمل علاج کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گا۔
2 July 2025 8:00 PM
وزیراعظم شہباز شریف کی باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت، شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ضلع باجوڑ کے علاقے پھاٹک میلہ کے قریب ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ اور ظالمانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد معصوم اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا کر ظلم کی انتہا کر رہے ہیں، اور ایسے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
وزیراعظم نے دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے لیے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان کی مغفرت و درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ وزیراعظم نے شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیراعظم افس سے جاری پریس ریلیز میں وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی امداد فراہم کی جائے۔
2 July 2025 9:00 PM
باجوڑ دھماکہ: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی شدید مذمت
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ضلع باجوڑ میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں شہید ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار اور دیگر دو افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش ظاہر کی۔
وزیر اعلیٰ نے زخمیوں کو فوری طبی امداد دینے اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’’ہم سوگوار خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں‘‘۔ انہوں نے ریاستی محافظوں کو نشانہ بنانے کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت، عوام اور ادارے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک متحد ہیں۔
2 July 2025 9:10 PM
مولانا خانزیب کا بھی باجوڑ واقعے کے بعد بعد بیان سامنے آگیا
مولانا خانزیب کا۔کہنا تھا کہ ھندوستان کے ساتھ جنگ کا اختتام ایک ھفتے میں ہوگیا کیونکہ اس کا مرکز پنجاب کو بننا تھا ۔
پہلی جنگ عظیم 1914 کو شروع ہوئی 1918 کو ختم ہوئی دوسری جنگ عظیم 1939 کو شروع ہوئی 1945 کو ختم ہوئی ، مگر 1978 کو پختونخوا وطن میں شروع ہونی والی دنیا کی طویل جنگ کبھی ڈیورنڈ لائن کے اس پار جاتی ہے اور کبھی اس پار اتی ہے کیونکہ اس جنگ کا ایندھن پشتونوں کا وطن اور انکے افراد ہے اس لئے یہ جنگ آج تک جاری ہے ۔
جب تک اس جنگ کے آغاز کو ہم نہیں سمجھیں گے اس کے اسباب و عوامل معلوم نہیں کریں گے یہ جنگ ختم نہیں ہوگی اس کا انجام نہیں ہونے والا کیونکہ عالمی کھیل کے اس خطرناک گیم نے پچھلے پینتالیس سال میں اب بہت سے مقامی حقیقتوں کو بھی جنم دیا ہے ۔
جب تک بحیثیت قوم پشتونوں کا سیاسی اجماع نہیں ہو جاتا یہ کشت و خون جاری رہیگا ۔
اس میں مزید اپڈیٹس بھی انے کے بعد ایڈ کی جائے گی