خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے کی کوشش کی گئی، جس میں 13 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، جبکہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 14 خارجی دہشت گرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق حملہ بھارت کے اسپانسر کردہ دہشت گردوں نے کیا، جنہوں نے بارود سے بھری گاڑی فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی۔ فورسز کے لیڈنگ گروپ نے حملے کو ناکام بنانے کی بھرپور کوشش کی، تاہم ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس سے جانی نقصان ہوا۔
کارروائی کے دوران پاک فوج نے تعاقب کر کے 14 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ واقعے میں 3 شہری بھی زخمی ہوئے، جن میں 2 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔

شہید ہونے والوں میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، حوالدار میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ، سپاہی روحیل، محمد رمضان، نواب، زبیر احمد، ہاشم عباسی، مدثر اعجاز اور منظر علی شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے اور باقی دہشت گردوں کے خاتمے تک کارروائی جاری رہے گی۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میرعلی میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ میں ان سیکیورٹی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک اور قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن قائم کرنے اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے بے مثال قربانیاں دی ہیں، یہ قربانیاں دہشت گردی کے خلاف قوم کے حوصلے اور عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔