خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات پر سی ٹی ڈی کی نئی رپورٹ جاری، 284 واقعات، 1166 ملزمان نامزد
عمر فاروق
خیبر پختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے سال 2025 میں اب تک کے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ صوبے بھر میں دہشت گردی کا خطرہ تاحال موجود ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلسل دباؤ میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے 284 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 1166 ملزمان کو نامزد کیا گیا، جن میں سے صرف 95 کو گرفتار کیا جا سکا ہے، جبکہ 148 دہشت گرد مختلف مقابلوں میں مارے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 923 ملزمان اب بھی مفرور ہیں، جو کہ ایک تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق شمالی وزیرستان دہشت گردی کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سرفہرست ہے جہاں اب تک 53 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے بعد بنوں کا نمبر آتا ہے جہاں 35 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان وہ ضلع ہے جہاں سب سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے، جن کی تعداد 67 ہے۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان میں سب سے زیادہ مفرور ملزمان رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 379 ہے، جو کہ سیکیورٹی اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، تاہم دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل سرگرمیوں اور مقامی سطح پر ان کے سہولت کاروں کی موجودگی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مؤثر بنانے اور زمینی سطح پر کارروائیوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ مفرور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ دہشت گردی کے کئی بڑے نیٹ ورکس کو توڑا جا چکا ہے، لیکن اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہشت گردی کے خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مسلسل چوکنا رہنا ہوگا۔

عمر فاروق
عمر فاروق وائس اف امریکہ اردو سروس، فرینٹئر پوسٹ، اردو نیوز اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ گزشتہ 11 سال سے صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ خیبر پختون خواہ میں انویسٹیگیٹو اور ملٹی میڈیا جرنلزم کے ماہر سمجھے جاتے ہیں