پاکستان میں صحافت خطرے میں، ایک سال میں 5 صحافی جان سے گئے: فریڈم نیٹ ورک

پاکستان میں صحافت خطرے میں، ایک سال میں 5 صحافی جان سے گئے: فریڈم نیٹ ورک


رفاقت اللہ رزڑوال

پاکستان میں صحافیوں کی حقوق کی تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے  صوبہ خیبرپختونخوا کو صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک صوبہ قرار دینے کا دعویٰ کیا ہے جہاں پر صحافیوں پر حملے، گرفتاری، سنسرشپ اور قانونی پابندیاں شامل ہیں۔
یہ رپورٹ ایسی حال میں پیش کی گئی جہاں پر دنیا بھر میں 3 مئی کو عالمی یوم آزادی صحافت کے طور پر منائی جاتی ہے۔
فریڈم نیٹ ورک نے 30 اپریل کو اپنی سالانہ جاری کردہ ‘فریڈم آف ایکسپریس اینڈ میڈیا فریڈم 2025’ کے نام سے ایک رپورٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال (مئی 2024 سے اپریل 2025) تک  ملک بھر میں پانچ صحافیوں نے اپنی صحافتی زمہ داریوں کے دوران جانیں گنوائیں ہیں جن میں تین کا تعلق صوبہ سندھ اور دو کا خیبرپختونخوا سے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں 82 صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کے خلاف دھمکیوں، ہراسانی، گرفتاریوں اور قانونی مقدمات کا سامنا رہا ہے جن میں سب سے زیادہ صحافی خیبرپختونخوا کے متاثر ہوئے ہیں جہاں 22 مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ 20 اسلام آباد، 18 پنجاب، 4 بلوچستان اور ایک 1 مقدمہ جموں و کشمیر میں درج کیا گیا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاکستانی میڈیا ایک وجودی بحران سے گزر رہا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک کا کہنا ہے کہ ایسی سنگین صورت حال ماضی میں کم ہی دیکھنے کو ملی ہے۔ ریاست اب سخت سوالات برداشت کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ غیر روادار ہو چکی ہے جس سے جمہوری بنیادیں متزلزل ہو رہی ہیں۔
فریڈم نیٹ ورک اپنی رپورٹ میں کہتی ہے کہ جنوری 2025 میں وفاقی حکومت نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے قانون (پیکا) میں کی گئی ترامیم نے حالات مزید خراب کر دئے ہیں کیونکہ اس کے تحت حکام کی خوشنودی کیلئے ناقدین کو گرفتار کرنا، جرمانہ عائد کرنا اور قید کرنا پہلے ہی سے کہیں زیادہ آسان ہوچکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں صحافیوں کے خلاف 14 مقدمات درج کئے گئے ہیں جن میں زیادہ تر پیکا کے تحت ہیں اور گزشتہ ایک سال کے دوران 8 صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک نے پاکستان میں خواتین کی میڈیا میں نمائندگی میں بہتری اور فعال کردار پر اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم کہا گیا ہے کہ میڈیا میں نمایاں صنفی عدم مساوات اب بھی موجود ہے۔
فریڈم نیٹ ورک نے اپنی رپورٹ کے آخر میں آزادی اظہار رائے اور اختلاف رائے کے حق کی آئینی ضمانت کیلئے تحریک شروع کرنے پر زور دیا ہے اور اس کے لئے سول سوسائٹی اور میڈیا اداروں کو متحد ہونا پڑے گا۔
رپورٹ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے شہریوں کی ڈیجیٹل حقوق کیلئے آزادی اظہار کو یکساں تحفظ کے ساتھ انٹرنیٹ تک رسائی یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے