پولیس کے انتظامی امور کو بہتر بنانے کے لئے کے پی پولیس ایکٹ میں ترامیم منظور

پولیس کے انتظامی امور کو بہتر بنانے کے لئے کے پی پولیس ایکٹ میں ترامیم منظور

پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا پولیس (ترمیمی) ایکٹ 2024 منظور کر لیا ہے جس میں پولیس ایکٹ 2017 میں متعدد اہم ترامیم کی گئی ہیں۔ ان ترامیم کا مقصد صوبے میں پولیس کے انتظامی امور کو وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ کے کنٹرول میں لانا، شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا، اور عوامی تحفظ کو فروغ دینا ہے۔

نئے قانون کے تحت وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ کی جانب سے قانون و امن کے معاملات میں دی جانے والی ہدایات پر فوری عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔ صوبائی عوامی تحفظ کمیشن کے دو ارکان کو اجلاسوں میں مبصر کی حیثیت سے شرکت کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ صوبائی پولیس افسر کو وزیراعلیٰ اور کابینہ کی پالیسی کے تابع بنایا گیا ہے۔

پولیس افسران کی تقرری اور تبادلوں کے لیے وزیراعلیٰ کی منظوری ضروری ہوگی، اور پولیس قوانین اب حکومتی منظوری کے بغیر نافذ نہیں ہو سکیں گے۔ مزید برآں، صوبائی عوامی تحفظ کمیشن کے ارکان کی تعداد 13 سے بڑھا کر 15 کر دی گئی ہے، جن میں اسمبلی ارکان، اقلیتی نمائندے، اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل ہیں۔

پولیس شکایات کے ازالے کے لیے ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت صوبائی عوامی تحفظ کمیشن کو علاقائی پولیس شکایات اتھارٹی کے اختیارات سونپے گئے ہیں۔ کیپیٹل سٹی اور ہر ضلع میں عوامی تحفظ کمیشن قائم کیے جائیں گے، جن میں اسمبلی اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ریٹائرڈ سول سرونٹس اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

پولیس کے خلاف شکایات کی تفتیش کے لیے نئی دفعات 70-A تا 70-F شامل کی گئی ہیں، جن میں مختلف تفتیشی طریقے جیسے لوکل انکوائری، سپروائزڈ انکوائری، اور انڈیپنڈنٹ انکوائری شامل ہیں۔

یہ ترامیم وزیراعلیٰ اور کابینہ کے پولیس امور پر کنٹرول کو مضبوط کرتی ہیں، شکایات کے ازالے کو مؤثر بناتی ہیں، اور پولیس کے عمل میں شفافیت کو یقینی بناتی ہیں، جبکہ سول سوسائٹی کا کردار بھی بڑھا دیا گیا ہے۔

Website | + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے