چارسدہ کا اٹھارہ سالہ نوجوان: ہمت، حوصلے اور عزم کی لازوال داستان

چارسدہ کا اٹھارہ سالہ نوجوان: ہمت، حوصلے اور عزم کی لازوال داستان
رفاقت اللہ رزڑوال

“میری زندگی کا مقصد ہے کہ میں معاشرے کے کمزور طبقات کی مدد کروں، اُن کی افرادی قوت کو معاشرے کے فائدے کے لیے بروئے کار لاؤں۔ اسی مقصد کی خاطر میں نے بین الاقوامی ڈونرز کی مدد سے اپنے گاؤں کے بے روزگار نوجوانوں میں لوڈر گاڑیاں اور تیز رفتار چنگچیاں تقسیم کی ہیں۔”

یہ کہنا ہے خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے میٹرک کے 18 سالہ طالب علم میاں محمود شاہ کاکاخیل کا، جس نے عمر کے کم حصے میں غریب عوام کی حالت زار کو تسلیم کرکے اُن کو روزگار کے مواقع فراہم کیے۔ انہوں نے بین الاقوامی ڈونرز سے رابطہ مہم شروع کی اور ایک مؤثر رابطہ کاری کے ذریعے فنڈ حاصل کیا۔

میاں محمود شاہ کہتے ہیں کہ “میں اپنے موبائل فون کے ذریعے اپنے ڈونرز سے رابطہ کرتا ہوں، اور اس کے لیے میں نے اپنے پردادا کے نام سے ایک غیر سرکاری تنظیم ‘سیف فاؤنڈیشن انٹرنیشنل’ بنائی ہے۔ اس کا مقصد لاچار اور بے بس عوام کو اپنے پیروں پر کھڑا کرکے عزت سے زندگی گزارنا ہے۔”

اُن کا کہنا ہے کہ اسی مقصد کے تحت آج ہم نے اپنے ڈونرز کی تعاون سے اپنے علاقے کے پندرہ نوجوانوں میں لوڈر گاڑیاں اور تیز رفتار چنگچیاں تقسیم کیں۔

اٹھارہ سالہ محمود شاہ کا تعلق ضلع چارسدہ کے علاقہ رجڑ کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کے ایک چچا میاں طارق کاکاخیل عرصہ دراز سے مقامی سطح کی سیاست کر رہے ہیں اور اپنے علاقے کے فلاح و بہبود اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے پر بھی کام کر رہے ہیں۔

محمود شاہ کاکاخیل کا کہنا ہے کہ “میں نے اتنی کم عمر میں عوام کی فلاح کے لیے کام کرنے کا اثر اپنے چچا سے لیا ہے۔ اس مشن میں میرے ساتھ میرا چھوٹا چچا زاد بھائی عیسیٰ بھی شامل ہے، جو میری مدد کرتا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ “میرے چچا نے مجھے یہ سوچ دلائی ہے کہ آپ کی زندگی میں تعلیم بھی اہم ہے، لیکن اس کے ساتھ عوام کی خدمت اور انہیں سہولیات دینا بھی ایک اہم عمل ہے، جس کو ذہن میں رکھ کر ہم ایسے اقدامات اُٹھا رہے ہیں۔”

محمود شاہ نے بدھ کے دن اپنے ڈونرز کی مدد سے بے روزگار نوجوانوں میں 65 لاکھ کی لاگت سے 15 عدد لوڈر گاڑیاں اور چنگچیاں تقسیم کیں۔

پاکستان اکنامک سروے 2023-24 کے مطابق پاکستان میں 15 سے 24 سال کے درمیان تقریباً 45 لاکھ نوجوان بے روزگار ہیں۔ منگل کو جاری کردہ اسی سروے کے مطابق ملک میں تقریباً 4.5 ملین افراد بے روزگار ہیں جن میں 15-24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ 11.1 فیصد ہے۔

سروے کے مطابق لیبر فورس کی تعداد 71.8 ملین ہے – دیہی علاقوں میں 48.5 ملین اور شہری علاقوں میں 23.3 ملین۔ مزید برآں، خواتین میں بے روزگاری کا تناسب زیادہ ہے، 14.4 فیصد خواتین 10 فیصد مردوں کے مقابلے میں بے روزگار ہیں۔

غنی گل، جو گزشتہ 5 سالوں سے بے روزگار ہیں اور جن کے چار بچے اور ایک بیوی ہے، کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے۔ وہ ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں، مزدوری ملتی تو کر دیتے، نہ ملتی تو قرض اُدھار سے گھر چلا لیتے۔ اب مجھے چنگچی عطیہ کی گئی ہے جس سے میری روزگار کی امید پیدا ہوئی ہے۔

غنی گل کا کہنا ہے “مجھے ایک ہفتہ قبل خوشخبری ملی کہ محمود شاہ کے ذریعے مجھے لوڈر گاڑی ملے گی۔ میں نے سوچا تھا کہ اگر یہ گاڑی مجھے ملی تو میں اس کے ذریعے سبزی فروشی کا کام کروں گا اور نہ صرف کم معاوضے میں عوام کی خدمت کروں گا بلکہ اپنی گاڑی کا بھی خاص خیال رکھوں گا تاکہ اس کے ذریعے میرا چولہا جلتا رہے۔”

Website | + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے