آفتاب شیرپاؤ کا مطالبہ: صوبے میں امن کے لیے واضح اور جامع پلان پیش کیا جائے

آفتاب شیرپاؤ کا مطالبہ: صوبے میں امن کے لیے واضح اور جامع پلان پیش کیا جائے

چارسدہ: قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر اور متوازن تعلقات ہی خطے میں دیرپا امن کے قیام کی ضمانت ہیں۔ شیرپاؤ نے اپنے آبائی علاقے شیرپاؤ چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر صوبے میں امن و امان قائم کرنا ہے تو محض بیانات کافی نہیں، حکومت اور متعلقہ اداروں کو ایک واضح اور قابلِ عمل پلان سامنے لانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملٹری آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں، انہیں یہ بتانا ہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے اور عوام کے تحفظ کے لیے کیا حکمتِ عملی رکھتے ہیں۔ اُن کے بقول، ’’اگر صوبے میں امن بحال نہ ہوا تو اس کی براہِ راست ذمہ داری وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا پر عائد ہوگی۔‘‘

آفتاب شیرپاؤ نے خطے کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی اندرونی حالت اب بھی غیر مستحکم ہے، جہاں طالبان حکومت کے اندر حقانی نیٹ ورک اور دیگر گروہوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان کو بھارت کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے، بلکہ اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ ’’افغانستان کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنا ہوگا، کیونکہ اس طرح کی سرگرمیاں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کے فقدان کو بڑھا دیتی ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ نے پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لیے حکومتی، عسکری اور عوامی سطح پر باہمی رابطوں اور جرگہ سسٹم کے احیاء کی ضرورت پر زور دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’دونوں ممالک کے عوام صدیوں پرانے تاریخی، ثقافتی اور خاندانی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ دشمن قوتیں اس تعلق کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، مگر ہمیں باہمی اعتماد بحال کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘

آفتاب شیرپاؤ نے سرحدی معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے لیے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے عناصر کی روک تھام کے لیے موثر بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے۔ ’’کراس بارڈر دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، دونوں ممالک کو مل کر اس کا تدارک کرنا چاہیے،‘‘ انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دریائے کنڑ پر افغانستان کی جانب سے ڈیم کی تعمیر سمیت تمام آبی تنازعات کے حل کے لیے ’’انڈس واٹر ٹریٹی‘‘ طرز کا معاہدہ کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں کسی بھی تصادم یا غلط فہمی سے بچا جا سکے۔

صوبے کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جو حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہیں۔ ’’کرک میں پولیس ایس پی کی شہادت اور ٹانک میں گرلز اسکول پر حملہ انتہائی افسوسناک واقعات ہیں۔ حکومت کو صرف مذمتی بیانات کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے،‘‘ انہوں نے کہا۔

قومی سیاست پر بات کرتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے دورِ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’عمران خان کا تین سالہ دورِ حکومت عوام کے سامنے ہے۔ اگر سوشل میڈیا پر گالم گلوچ، جھوٹے وعدے اور کرپشن ہی ان کا ویژن تھا تو یہ قوم کے لیے افسوسناک ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹانے کے فیصلے پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس برطرفی کی وجوہات عوام کے سامنے لائے اور شفاف تحقیقات کروائے تاکہ صوبے میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات ختم ہو سکیں۔

آفتاب شیرپاؤ نے آخر میں کہا کہ ’’اگر حکومت نے سنجیدگی سے اقدامات نہ کیے تو دہشت گردی ایک بار پھر صوبے اور ملک کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر امن و استحکام کے لیے متحد ہونا ہوگا۔‘‘

Website |  + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے