سینیٹ میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کا ترمیمی بل منظور کرلیا گیا

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ سے متعلق ترمیمی بل منظور کرلیا گیا۔

بل کے مطابق اظہارِ رائے سے مراد معلومات کی اشاعت اور نشریات کا حق ہے۔ صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیشن کا چیئرمین ہائی کورٹ کا جج یا اس کے مساوی اہلیت رکھنے والا شخص ہوگا، جس کے پاس انسانی حقوق اور صحافتی امور میں کم از کم 15 سال کا تجربہ ہونا لازمی ہے۔

کمیشن کے چیئرمین اور ارکان کا تقرر وفاقی حکومت کرے گی، ان کی مدتِ کار تین سال ہوگی جس میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

بل کے تحت کمیشن ان صحافیوں اور ان کے رفقاء کا تحفظ کرے گا جنہیں اظہارِ رائے کے استعمال کی بنیاد پر نشانہ بنایا جائے۔ صحافیوں کی بیوی، زیر کفالت افراد، قریبی رشتہ دار، تنظیم، تحریک اور املاک بھی کمیشن کی حفاظت میں ہوں گی۔

ڈیوٹی کی انجام دہی کے دوران صحافی پر تشدد کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی پر سات سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔

بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کسی صحافی پر ذرائع ظاہر کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا جائے گا۔ خلاف ورزی کی صورت میں تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ صحافی کسی دباؤ کے بغیر آزادانہ کام کرے گا، اور اس آزادی میں مداخلت کرنے پر پانچ سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ تجویز کیا گیا ہے۔

کمیشن کو موصول شکایت پر متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او فوری ایف آئی آر درج کرے گا، اور تفتیشی افسر کو فوجداری اختیارات حاصل ہوں گے۔ کمیشن شکایت کنندہ کی شناخت خفیہ رکھنے کی ہدایت بھی دے سکتا ہے۔

مزید یہ کہ وفاقی حکومت اسلام آباد اور صوبوں میں سیشن کورٹس کے قیام کے لیے متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کرے گی۔

تاہم، کمیشن کو خفیہ ایجنسیوں کے کام یا طریقہ کار کی براہِ راست تحقیقات کا اختیار نہیں ہوگا۔ اگر کسی ایجنسی پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام ہو تو معاملہ متعلقہ اتھارٹی کو بھیجا جائے گا۔

بل میں یہ بھی شامل ہے کہ کمیشن کا ہر رکن اور عملہ حکومتی و انتظامی اثر سے مکمل طور پر آزاد ہوگا۔

اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات ڈان نیوز ویب سائٹس سے لی گئی ہے

+ posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے