مردان میں خواجہ سراؤں نے پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ہے۔ یہ احتجاج پار ہوتی تھانے کے ایس ایچ او داوٴد خان کے خلاف کیا گیا، جن پر خواجہ سراؤں نے بدترین تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔
میڈم انمول، جو کہ خواجہ سراؤں کی فوکل پرسن ہیں، نے اس موقع پر کہا کہ پار ہوتی پولیس کے ایس ایچ او خواجہ سراؤں کو بے جا تنگ کرتے ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومتی قوانین کے باوجود خواجہ سراؤں کو آزادانہ زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اور وہ مسلسل پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جا رہے ہیں۔
خواجہ سراؤں نے پار ہوتی پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کہا کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے رکھوالے خود قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔
خواجہ سراؤں نے ڈی پی او مردان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور ایس ایچ او داوٴد خان کے خلاف کارروائی کریں، بصورت دیگر وہ احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔
یہ احتجاج مردان میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتا ہے، اور خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ مزید سخت اقدامات اٹھائیں گے۔
پولیس کا مؤقف
پولیس کے ترجمان نے اس واقعے کے حوالے سے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ پار ہوتی تھانے کی حدود میں ایک موسیقی کے پروگرام کے دوران خواجہ سراؤں پر اوباش نوجوانوں کی جانب سے تنگ کرنے کی اطلاعات ملی تھیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے موقع پر پہنچ کر ان نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق، اس کارروائی کے دوران خواجہ سراؤں نے پروگرام بند کر کے تھانے پر ہلہ بولا، توڑ پھوڑ کی، اور حوالات میں بند اوباش نوجوانوں کو اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے انہیں خواجہ سراؤں پر لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ بعد ازاں، ضلعی پولیس سربراہ نے صورتحال کو سنبھالنے کے لیے خواجہ سراؤں کو اپنے دفتر بلا کر ایس ایچ او داوٴد خان کو معطل کر دیا۔