پشاور میں فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام قبائلی اضلاع پر ٹیکسز اور انضمام کے خلاف بھرپور احتجاجی ریلی

پشاور میں فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام قبائلی اضلاع پر ٹیکسز اور انضمام کے خلاف بھرپور احتجاجی ریلی

عمر فاروق

پشاور پریس کلب کے سامنے فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام قبائلی اضلاع میں ٹیکسز کے نفاذ اور خیبرپختونخوا میں انضمام کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مشران، عمائدین اور عوامی نمائندوں نے شرکت کی۔ ریلی میں شریک مظاہرین نے نہ صرف موجودہ بجٹ میں شامل ٹیکس پالیسیوں کو مسترد کیا بلکہ فاٹا انضمام پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ریلی کی قیادت فاٹا لویہ جرگہ کے صدر حاجی بسم اللہ خان آفریدی اور جنرل سیکرٹری اعظم خان محسود نے کی، جبکہ دیگر نمایاں رہنماؤں میں ملک محمد حسین آفریدی، ملک اسرار اللہ، نواب زادہ فضل کریم اور حاجی حنیف شامل تھے۔ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر “فاٹا انضمام نامنظور” اور “ظالمانہ ٹیکسز واپس لو” جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے حکومت مخالف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے مطالبات کی منظوری کا مطالبہ کیا۔

نئے لگنے والے ٹیکسز نامنظور

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں قبائلی اضلاع پر ٹیکسز کا نفاذ ایک ناقابل قبول اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انضمام کے بعد وعدہ کیا گیا تھا کہ قبائلی عوام کو دہائیوں کی محرومی کے بعد سہولیات دی جائیں گی، لیکن اس کے برعکس اب ان پر بوجھ ڈالا جارہا ہے۔ مشران نے کہا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کو قبائلی عوام نے کبھی قبول نہیں کیا، اور آج بھی ان کا مؤقف وہی ہے جو روزِ اول سے رہا ہے۔

فاٹا لویہ جرگہ کے قائدین نے مزید کہا کہ انضمام کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس زیرِ سماعت ہے، اس لیے کسی بھی قسم کا ٹیکس لگانا نہ صرف غیر آئینی اور غیر قانونی ہے بلکہ توہینِ عدالت کے زمرے میں بھی آتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آتا، قبائلی اضلاع میں ٹیکس کے نفاذ سے گریز کیا جائے۔

ملک نصیر احمد کی فوری رہائی کی اپیل

احتجاج میں شریک قائدین نے ایک اور مطالبہ بھی دوہرایا، جس میں انہوں نے ملک نصیر احمد کی فوری رہائی کا تقاضا کیا۔ مشران کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر فوری توجہ نہ دی تو احتجاجی تحریک کو پورے ملک میں پھیلایا جائے گا اور ہر سطح پر آئینی و جمہوری جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔

مظاہرین نے حکومت کو متنبہ کیا کہ ایک طرف قبائلی اضلاع دہشت گردی، بے روزگاری اور معاشی پسماندگی کا شکار ہیں، اور دوسری طرف ان پر بغیر مشاورت ایسے فیصلے تھوپے جارہے ہیں جو نہ صرف ان کے آئینی و انسانی حقوق کے خلاف ہیں بلکہ علاقے میں مزید اضطراب کو جنم دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام اور ٹیکس کے نفاذ جیسے اہم قومی فیصلے قبائلی عوام کی مرضی و رائے کے بغیر کیے گئے، جو ایک جمہوری ملک کے شایانِ شان نہیں۔

پشاور میں ہونے والی اس ریلی نے ایک مرتبہ پھر فاٹا اصلاحات اور انضمام کے عمل کے خلاف پائے جانے والے شدید عوامی ردعمل کو اجاگر کر دیا ہے اور یہ واضح پیغام دیا ہے کہ قبائلی عوام آج بھی اپنی شناخت، خودمختاری اور آئینی حقوق کے لیے متحرک ہیں۔

Umer Farooq
+ posts

عمر فاروق وائس اف امریکہ اردو سروس، فرینٹئر پوسٹ، اردو نیوز اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ گزشتہ 11 سال سے صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ خیبر پختون خواہ میں انویسٹیگیٹو اور ملٹی میڈیا جرنلزم کے ماہر سمجھے جاتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے