باڑہ میں فاٹا لویہ جرگہ کا مشاورتی اجلاس، انضمام اور ٹیکس پالیسی کو مسترد کرنے کا اعلان
عمر فاروق
خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے باڑہ ناویہ کلی میں فاٹا لویہ جرگہ کے زیر اہتمام ایک اہم قبائلی مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے معتبر مشران، نمائندوں اور سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں فاٹا انضمام کے بعد قبائلی علاقوں کو درپیش مسائل، خصوصاً ٹیکسز کے نفاذ، پسماندگی، اور امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء نے 2018 میں ہونے والے فاٹا انضمام کو جبری اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے اسے قبائلی روایات، شناخت اور حقوق کے منافی عمل قرار دیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کو پہلے ہی عدالت میں چیلنج کیا جا چکا ہے، لہٰذا جب تک کوئی حتمی عدالتی فیصلہ سامنے نہیں آتا، قبائلی اضلاع میں کسی بھی قسم کی ٹیکس پالیسی یا دیگر حکومتی اقدامات کا نفاذ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ جرگے میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ دہشتگردی، بدامنی اور پسماندگی کے شکار ان علاقوں میں ٹیکس کا نفاذ نہ صرف ظلم ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
جرگے کے دوران ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ قبائلی علاقوں کے لیے فوری طور پر ایک خصوصی ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ یہاں کے عوام کو صحت، تعلیم، بنیادی سہولیات اور روزگار کے مواقع میسر آ سکیں۔ قرارداد میں واضح کیا گیا کہ امن و امان کی بحالی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور قبائلی عوام کسی صورت دوبارہ نقل مکانی یا امن کمیٹیوں اور ملیشیاؤں کا حصہ نہیں بنیں گے۔
مشاورتی اجلاس میں حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف، وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی آمین گنڈا پور اور گورنر کی سربراہی میں ہونے والے اعلیٰ سطحی جرگے کا بھی حوالہ دیا گیا، جس میں قبائلی مشران نے ٹیکسز کی شدید مخالفت کی تھی۔ اس موقع پر وزیر اعظم کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور وزیر اعلی کی سفارشات کی تیاری کے فیصلے کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ ان اقدامات پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔ جرگے میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی آمین گنڈا پور کو قبائلی عوام کی مؤثر ترجمانی پر خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔
قرارداد میں متعدد نکات شامل کیے گئے جن میں عدالت کے فیصلے تک ٹیکسز کو ناقابل قبول قرار دینا، قبائل کی نقل مکانی نہ کرنے کا اعلان، امن کمیٹیوں سے لاتعلقی، وزیر اعظم کی کمیٹی میں صرف قبائلی نمائندوں کی شمولیت، افسر ریاض محسود سے اظہار یکجہتی، ایمل ولی خان سے پروپیگنڈہ روکنے کا مطالبہ، اور ملک نصیر کوکی خیل کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہے۔
یہ اجلاس قبائلی علاقوں میں موجود عوامی جذبات اور ان کے سیاسی و آئینی تحفظات کی بھرپور عکاسی کرتا ہے، جس سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ قبائلی عوام اپنی زمین، شناخت اور حقوق کے لیے پرعزم ہیں اور کسی بھی یک طرفہ فیصلے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔

Umer Farooq
عمر فاروق وائس اف امریکہ اردو سروس، فرینٹئر پوسٹ، اردو نیوز اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ گزشتہ 11 سال سے صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ خیبر پختون خواہ میں انویسٹیگیٹو اور ملٹی میڈیا جرنلزم کے ماہر سمجھے جاتے ہیں