لڑکیوں کی تعلیم اور کم عمری کی شادیاں، پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ، تصویری جھلکیاں

لڑکیوں کی تعلیم اور کم عمری کی شادیاں، پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ، تصویری جھلکیاں

صباحت حامد

کم عمری کی شادیاں ایک ایسا سماجی مسئلہ ہیں جو نہ صرف بچیوں کے تعلیمی سفر کو متاثر کرتا ہے بلکہ ان کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی نشوونما پر بھی منفی اثر ڈالتی ہیں۔ پاکستان میں “چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929” اور بعض صوبوں میں اس میں ترمیم کے ذریعے کم از کم عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے تاکہ بچیوں کو ان کی مرضی، تعلیم اور صحت کے مکمل حق دیے جا سکیں۔ اسلامی تعلیمات بھی عقل و شعور، رضامندی، اور بلوغت کو نکاح کے لیے شرط قرار دیتی ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے نکاح کو ایک سنجیدہ ذمہ داری قرار دیا اور والدین کو اپنی اولاد کی فلاح کے لیے بہتر فیصلے کرنے کی تاکید فرمائی۔ زبردستی یا ناپختہ عمر میں شادی نہ تو شرعی طور پر درست ہے اور نہ ہی اخلاقی طور پر.

لڑکیوں کی تعلیم کسی معاشرے کی ترقی کا ستون ہے۔ ایک پڑھی لکھی ماں نہ صرف اپنے گھر کو بہتر انداز میں سنبھال سکتی ہے بلکہ آئندہ نسلوں کی بھی بہتر تربیت کر سکتی ہے۔ اسلام نے تعلیم کو ہر مرد و عورت پر فرض قرار دیا ہے، جیسا کہ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: “علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔” (ابن ماجہ)۔ پاکستان کا آئین بھی ہر شہری کو تعلیم کا حق دیتا ہے، اور حکومت اس کی فراہمی کی پابند ہے۔ تعلیم یافتہ لڑکیاں کم عمری کی شادیوں سے بچنے، خودمختار فیصلے کرنے اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے قابل بنتی ہیں۔ لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ معاشرتی دباؤ کے بجائے لڑکیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں تاکہ وہ اپنے اور ملک کے مستقبل کو روشن بنا سکیں۔


1. “پاکستان میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے — یہ صرف ایک نمبر نہیں، یہ کئی ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کہانی ہے!”



2. “اسلام عقل، بلوغت اور رضامندی کے بغیر نکاح کو درست نہیں مانتا — کم عمری کی شادی شرعی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔”



3. “لڑکی کی تعلیم صرف اس کا حق نہیں، ایک باشعور نسل کی ضمانت ہے — کم عمری کی شادی سے یہ حق چھن جاتا ہے!”


4. “چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کے مطابق شادی کی عمر 18 سال سے کم نہیں — کیا آپ اس قانون کو جانتے ہیں؟”



5. “یونیسف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 19 لاکھ سے زائد لڑکیاں تعلیم مکمل کیے بغیر بیاہ دی جاتی ہیں!”



6. “پڑھی لکھی ماں، صحت مند معاشرہ — لڑکیوں کی تعلیم قوم کی ترقی کا زینہ ہے!”



7. “نکاح ایک ذمہ داری ہے، بوجھ نہیں — کم عمر بچیاں اس ذمہ داری کے لیے تیار نہیں ہوتیں!”



8. “اگر آپ کسی کم عمر لڑکی کی زبردستی شادی روکیں، تو آپ ایک زندگی، ایک مستقبل بچا سکتے ہیں — خاموش نہ رہیں!”



9. “ادارے آگے بڑھ رہے ہیں: KP میں کئی NGOs اور محکمہ تعلیم لڑکیوں کی اسکول واپسی کے لیے کام کر رہے ہیں — آئیں ہم بھی ان کا ساتھ دیں!”


10. “آگاہی ہی تحفظ ہے! کم عمری کی شادیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہر باشعور شہری کا فرض ہے!

+ posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے