کوہاٹ یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی اور روزگار کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب میں اہم تبدیلیاں

کوہاٹ یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی اور روزگار کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب میں اہم تبدیلیاں

کوہاٹ (پی آر) کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ ماحولیاتی سائنسز نے موسمیاتی تبدیلی اور مارکیٹ کی ملازمت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب کو جدید بنانے کے حوالے سے اپنی تیسری بورڈ آف اسٹڈیز میٹنگ کا انعقاد کیا۔ میٹنگ کا مقصد تعلیمی حکمت عملیوں کو عالمی چیلنجز، خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں بہتر بنانا اور طلباء کو جدید ہنر سے لیس کرنا تھا۔

میٹنگ میں مختلف علمی شخصیات بشمول ڈاکٹر شمس علی بیگ (ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ ماحولیاتی سائنسز، عبدالولی خان یونیورسٹی مروت)، ڈاکٹر عالیہ (ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ ماحولیاتی سائنسز، یونیورسٹی آف ہری پور) اور محمد ذیشان (ڈائریکٹر اکیڈمک) نے شرکت کی۔ پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد وقاص (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ ماحولیاتی سائنسز، کوہاٹ یونیورسٹی) نے بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز کے نصاب کی اسکیمز پیش کیں۔ اس اجلاس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے طلباء کو ضروری علمی اور عملی مہارتیں فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

شعبہ ماحولیاتی سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر جاوید نواب نے کہا “کوہاٹ یونیورسٹی کا بنیادی مقصد مستقبل کے سائنسدانوں کو محض تعلیم دینا نہیں بلکہ انہیں حقیقی دنیا کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار کرنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے نصاب میں جدید کورسز کا اضافہ ہمارے طلباء کو نہ صرف معاشرتی خدمات میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع دے گا بلکہ ان کے کیریئر کو بھی فروغ دے گا۔”

میٹنگ کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے لیے ایک نیا اختیاری کورس متعارف کرانے کی تجویز دی گئی جس کا مقصد طلباء کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عملی فریم ورک اور جدید طریقے سکھانا ہے۔ یہ کورس پاکستان میں تیزی سے بدلتے ہوئے ماحولیاتی مسائل جیسے کہ زراعت اور پانی کے وسائل کے مسائل کو بھی مدنظر رکھے گا۔

میٹنگ میں مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ملازمت کی تیاری کو بہتر بنانے کے لیے مختلف کورسز متعارف کرانے پر بھی غور کیا گیا۔ روزگار کی بڑھتی ہوئی مسابقت کے پیش نظر، بورڈ نے تجویز دی کہ طلباء کو صنعت کی ضروریات کے مطابق تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ ملازمت کی مارکیٹ میں بہتر طور پر کارآمد ثابت ہو سکیں۔

یونیورسٹی کے اس اقدام کو ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے جو نہ صرف طلباء کی تعلیمی قابلیت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ انہیں ایک ذمہ دار شہری بننے اور ماحول کے تحفظ میں کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار کرے گا۔

Website | + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے