شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لیے 36 کروڑ روپے کے فنڈز جاری

شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لیے 36 کروڑ روپے کے فنڈز جاری

انیس ٹکر

پشاور: پراونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا نے شمالی وزیرستان کے آپریشن ضربِ عضب سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی مالی امداد اور راشن کی فراہمی کے لیے 36 کروڑ روپے کے قریب فنڈز جاری کر دیے ہیں۔ یہ فنڈز آئندہ ایک دو دنوں میں 18 ہزار کے قریب رجسٹرڈ اور تصدیق شدہ متاثرین کو موبائل سم کارڈ میسجنگ کے ذریعے ملنا شروع ہو جائیں گے۔

پی ڈی ایم اے کی ڈائریکٹر محترمہ ثوبیہ حسام طورو کے دفتر سے جاری ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ مالی امداد اس سلسلے کی 120 ویں قسط ہے جو باقاعدگی سے ہر ماہ ان متاثرین کو دی جاتی ہے جو ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹے ہیں۔ ان فنڈز کا مقصد متاثرین کی مالی مشکلات کو کم کرنا اور ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

ماہانہ امداد کی تفصیلات
پریس ریلیز کے مطابق ہر تصدیق شدہ متاثرہ خاندان کو ہر ماہ 12 ہزار روپے نقد مالی امداد جبکہ 8 ہزار روپے راشن کی مد میں فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ امداد شمالی وزیرستان کے ان خاندانوں کے لیے ہے جو 2014 میں شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب کی وجہ سے بے گھر ہو گئے تھے اور ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔ اس امداد سے یہ لوگ اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور اپنی زندگی کی مشکلات کو کم کر سکتے ہیں۔

اب تک کے فنڈز اور متاثرین کی بحالی
ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے محترمہ ثوبیہ حسام طورو نے مزید بتایا کہ اس مد میں اب تک شمالی وزیرستان کے متاثرین کو تقریباً 52 ارب روپے کی رقوم جاری کی جا چکی ہیں۔ سال 2014 میں شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں ایک لاکھ دس ہزار کے قریب خاندان شمالی وزیرستان سے بے گھر ہو گئے تھے جن میں سے 96 فیصد خاندان باعزت طریقے سے واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ تاہم، ابھی بھی 18 ہزار کے قریب خاندان مختلف مقامات پر رہائش پذیر ہیں۔

بے گھر خاندانوں کی موجودہ صورتحال
ان 18 ہزار خاندانوں میں سے تقریباً 2 ہزار کے قریب خاندان بکا خیل ٹی ڈی پیز کیمپ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ بقیہ خاندان ملک کے دیگر حصوں میں مقیم ہیں۔ ان خاندانوں میں سے زیادہ تر کا تعلق شمالی وزیرستان کے تحصیل دتہ خیل کے علاقے مداخیل اور زویئی سیدگی سے ہے۔ ان علاقوں میں واپس جانے کے لیے ابھی انتظامی اور حفاظتی اقدامات زیر غور ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی کوشش ہے کہ باقی ماندہ خاندانوں کو بھی جلد از جلد ان کے گھروں کو واپس بھیجا جائے اور ان کی بحالی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔ محترمہ ثوبیہ حسام طورو نے کہا کہ صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے متاثرین کی مکمل بحالی کے لیے پرعزم ہیں اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

متاثرین کے لیے پی ڈی ایم اے کی خدمات
پی ڈی ایم اے نے متاثرین کی بحالی کے لیے کئی منصوبے شروع کیے ہیں جن میں مالی امداد، راشن کی فراہمی، صحت کی سہولیات اور تعلیمی امداد شامل ہیں۔ یہ امداد ان متاثرین کے لیے زندگی کی بحالی کا ایک ذریعہ بن چکی ہے جو کئی سالوں سے مشکلات کا شکار ہیں۔

متاثرین کے نمائندوں اور مختلف سماجی تنظیموں نے پی ڈی ایم اے اور حکومت خیبر پختونخوا کی اس کوشش کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ باقی ماندہ متاثرین کی واپسی کا عمل بھی جلد مکمل ہو جائے گا۔

Website | + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے