علی امین گنڈاپور کا پشتون قومی عدالت سے مزاکرات کرنے کا فیصلہ
عمر فاروق
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اہم گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔ یہ جرگہ ضلع خیبر میں پیش آنے والے حالیہ ناخوشگوار واقعے کے بعد پیدا شدہ کشیدگی کے خاتمے اور مسئلے کے پرامن حل کے لیے بلایا گیا تھا۔
جرگے میں صوبائی اور وفاقی سیاسی قیادت کی موجودگی نے اس اجلاس کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا، اور اس کے ذریعے مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس اہم جرگے میں شریک ہونے والے سیاسی رہنماؤں میں خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ، پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی، صوبائی اسمبلی کے رکن ارباب زرک خان، صوبائی وزیر مینا خان آفریدی، اور معاون خصوصی سہیل آفریدی شامل تھے۔
اس کے علاوہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود اور دیگر اعلیٰ حکومتی افسران بھی جرگے میں شریک تھے۔
جرگے کے دوران ضلع خیبر میں پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ پورے صوبے میں تشویش کی لہر دوڑا دی تھی، جس کی وجہ سے مختلف سیاسی رہنما اور حکومتی ادارے کشیدگی کے خاتمے کے لیے متحرک ہوگئے۔
شرکاء نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پرامن حل کے لیے مذاکراتی جرگہ منعقد کرنے کا اختیار دے دیا، جس کے ذریعے افہام و تفہیم سے مسائل کے حل کی کوشش کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پشتون روایات کے تحت جرگہ منعقد کرنے کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ یہ جرگہ تصادم سے بچنے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “کسی بھی مسئلے کا حل تصادم یا تشدد میں نہیں، بلکہ مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے ہم پرامن حل نکال سکتے ہیں۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں، چاہے وہ عوام ہوں یا سکیورٹی فورسز، کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یہ گرینڈ جرگہ نہ صرف حکومتی عہدیداروں بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وفاقی حکومت کی نمائندگی کی اور جرگے میں موجود سیاسی قائدین میں بیرسٹر گوہر علی خان، ایمل ولی خان، پروفیسر ابراہیم، محسن داوڑ، میاں افتخار حسین، محمد علی شاہ باچا، سکندر شیرپاؤ، اور اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی شامل تھے۔
اس جرگے کی خاص بات یہ تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں نے مسئلے کے پرامن حل کے لیے اتفاق رائے ظاہر کیا اور وزیراعلیٰ کی کاوشوں کو سراہا۔
خیبر کے واقعے میں پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) کے کارکنان بھی متاثر ہوئے تھے، جن میں سے کئی زخمی حالت میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں زیر علاج ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے اراکین قومی اسمبلی، شاندانہ گلزار، شیر علی ارباب، اور ڈاکٹر امجد نے ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمی کارکنان کی عیادت کی۔ انہوں نے پشتون تحفظ موومنٹ کو یقین دلایا کہ PTI ان کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گی اور جرگے کے ذریعے ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
جرگے میں شریک تمام رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلے کا حل پرامن اور مذاکراتی عمل کے ذریعے نکالا جائے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کی قیادت میں اس جرگے کو ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
جرگے کا انعقاد پشتون روایات اور جرگہ سسٹم کے احیاء کی ایک اہم مثال ہے، جس کے ذریعے تصادم سے بچا جا سکتا ہے اور مسائل کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس جرگے کے ذریعے خیبر کے واقعے کے تناظر میں کیا عملی اقدامات کیے جاتے ہیں اور سیاسی قیادت اس حوالے سے کیا لائحہ عمل اختیار کرتی ہے۔
Umer Farooq
عمر فاروق وائس اف امریکہ اردو سروس، فرینٹئر پوسٹ، اردو نیوز اور دیگر قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ گزشتہ 11 سال سے صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ خیبر پختون خواہ میں انویسٹیگیٹو اور ملٹی میڈیا جرنلزم کے ماہر سمجھے جاتے ہیں