محمود خان اچکزئی کا چیف جسٹس کی توسیع کی مخالفت، ملکی معاملات پر کڑی تنقید
مردان: پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے چیف جسٹس سمیت کسی بھی ادارے کے سربراہ کی توسیع کے حق میں نہ ہونے کا واضح اعلان کیا ہے۔ مردان پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی ادارے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات چاہتے ہیں تو اس سے پہلے بھی ہونے والے تمام اہم واقعات کی جامع تحقیقات ہونی چاہئیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مقتدر حلقوں نے دن دیہاڑے دروازے بند کرکے اسمبلیاں تشکیل دیں اور شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا۔ انہوں نے مغربی دنیا پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے قدرتی وسائل اور ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے یہاں جنگ چھیڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان اداروں نے ہی عمران خان کو وزیراعظم بنایا، اور اگر عمران خان اتنا برا تھا تو اسے کیوں سر پر چڑھایا گیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے حامی ہیں اور کسی عہدے یا لالچ کے بغیر حق اور سچ کا ساتھ دے رہے ہیں۔ آئینی ترامیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر یہ ترامیم قومی مفاد میں ہوں تو ان کی جماعت حمایت کرے گی، لیکن ابھی تک کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پورے ملک میں انتخابات جیت لیے تھے اور حکومت بنانا ان کا حق تھا، مگر مینڈیٹ حاصل کرنے کے باوجود انہیں حکومت بنانے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جہاں ملک میں معدنیات اور قدرتی ذخائر موجود ہیں، وہاں فوجی آپریشن کیے جاتے ہیں، اور ان آپریشنز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کے مسائل کو اندرونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں رشوت عام ہو چکی ہے، اور یہاں تک کہ سیاسی پارٹیاں بھی رشوت لینے میں ملوث ہیں۔ پارٹیوں میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے بھاری رشوت دینی پڑتی ہے، جو کہ ایک افسوسناک حقیقت ہے۔