آزاد کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات منظور، حکومت اور کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے

آزاد کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات منظور، حکومت اور کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے

پشاور: آزاد جموں و کشمیر میں حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں اور کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے نکات کے مطابق مختلف شعبوں میں اصلاحات، معاوضے، ترقیاتی منصوبے اور ادارہ جاتی اقدامات کیے جائیں گے۔ معاہدے پر عملدرآمد اور نگرانی کے لیے ایک “امپلیمنٹیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی” بھی قائم کی جائے گی، جس میں حکومت پاکستان کے امیر مقام اور طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت کے دو نمائندے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے دو نمائندے شامل ہوں گے۔

معاہدے کے نکات درج ذیل ہیں:

1. یکم اور 2 اکتوبر کے پرتشدد واقعات پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، جبکہ بنجوسہ، پلوک، مظفرآباد، دیرکوٹ، رِیان کوٹلی اور میرپور میں مقدمات کے اندراج کے معاملے پر ہائیکورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے گا۔

2. ان واقعات میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کو پولیس اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا۔ گولیوں سے زخمی ہونے والوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جبکہ جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو 20 دن میں سرکاری نوکری فراہم کی جائے گی۔

3. مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن میں دو اضافی تعلیمی بورڈ قائم کیے جائیں گے جو 30 دن میں فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن سے منسلک کیے جائیں گے۔

4. میرپور میں منگلا ڈیم کے متاثرین کو دی گئی زمین 30 دن میں ریگولرائز کی جائے گی۔

5. لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی سابقہ پوزیشن اور عدالتی فیصلے کے مطابق 90 دن میں بحال کیا جائے گا۔

6. حکومت آزاد کشمیر 15 دن میں صحت کارڈ کا اجراء کرے گی اور ہر ضلعے میں مرحلہ وار CT Scan اور MRI مشینیں فراہم کی جائیں گی۔

7. حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔

8. آزاد کشمیر اسمبلی میں وزراء، مشیروں اور پارلیمانی سیکرٹریوں کی تعداد کم کر کے 20 کر دی جائے گی۔

9. احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ضم کر کے نیب قانون کے تحت ہم آہنگ کیا جائے گا۔

10. کہوری/کمسیر اور چپلانی ٹنلز کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کرائی جائے گی، جس کے لیے سعودی حکومت دسمبر 2022 میں فنڈ فراہم کر چکی ہے۔

11. مہاجرین کی نشستیں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک چھ رکنی خصوصی قانون کمیٹی اپنی سفارشات نہ دے۔ اس کمیٹی میں حکومت پاکستان، آزاد کشمیر حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے دو، دو نمائندے شامل ہوں گے۔

12. رواں مالی سال میں میرپور آزاد کشمیر میں بین الاقوامی سطح کے ایئرپورٹ کے قیام کا منصوبہ بنایا جائے گا۔

13. آزاد کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس 90 دن میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے برابر کر دیا جائے گا۔

14. ہائیکورٹ کے 2019 کے ہائیڈل پراجیکٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

15. رواں مالی سال کے دوران آزاد کشمیر کے تمام 10 اضلاع میں پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کی جائے گی۔

16. تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں نرسز کی تعیناتی اور آپریشن تھیٹرز قائم کیے جائیں گے۔

17. گلپور اور رحمان (کوٹلی) میں پلوں کی تعمیر کی جائے گی۔

18. ایڈوانس ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔

19. تعلیمی اداروں میں داخلے کوٹے کے بجائے اوپن میرٹ پر کیے جائیں گے۔

20. کشمیر کالونی ڈڈھیال میں پانی کی سپلائی فراہم کی جائے گی۔

21. ڈڈھیال کی مندور کالونی میں موجود مہاجرین کو پراپرٹی رائٹس دیے جائیں گے۔

22. ٹرانسپورٹ پالیسی کو عدالتی فیصلے کے مطابق ریویو کیا جائے گا۔

23. 30 ستمبر، یکم اور 2 اکتوبر کو راولپنڈی اور اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے کشمیریوں کو رہا کیا جائے گا۔

عملدرآمدی کمیٹی

معاہدے پر عملدرآمد اور اس کی نگرانی کے لیے تشکیل دی جانے والی امپلیمنٹیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی براہ راست ان نکات پر نظر رکھے گی اور پیشرفت کی رپورٹ فراہم کرے گی۔

Website |  + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے