پاک افغان اعتماد کی بحالی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ناگزیر ہے، امیر حیدر خان ہوتی

پاک افغان اعتماد کی بحالی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ناگزیر ہے، امیر حیدر خان ہوتی

چارسدہ: سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی ناگزیر ہے۔ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت ترک کرکے مذاکرات اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ وہ چارسدہ میں ال اسفندیار ولی خان فٹبال ٹورنامنٹ کے صوبائی راؤنڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

تقریب میں ٹورنامنٹ کے پیٹرن ان چیف اور سابق مشیر وزیراعلیٰ سید معصوم شاہ باچہ نے بھی خطاب کیا۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں اس وقت اعتماد کا فقدان ہے اور یہ خلا پر کرنا خطے کے امن کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ایک حقیقت بن چکے ہیں اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ افغانستان کے ساتھ افہام و تفہیم اور مذاکرات کے ذریعے تعلقات کو آگے بڑھائے۔

سابق وزیراعلیٰ نے امریکا کے سابق صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ “بگرام ائیر بیس کی واپسی کی دھمکی دینے والے ٹرمپ کو وزیراعظم اور سپہ سالار نوبل پرائز دلوانے کی خواہش کر رہے ہیں جبکہ قیدی 804 بھی ٹرمپ سے رہائی کی امید لگائے بیٹھا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا کام احتجاج کرنا نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہے، لیکن بدقسمتی سے احتجاجی تحریکوں پر قوم کے قیمتی وسائل ضائع کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں گڈ گورننس نام کی کوئی چیز نہیں، بلکہ کرپشن کا بازار گرم ہے اور نوجوانوں کو تعلیم، صحت، کھیل اور ثقافت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

امیر حیدر خان ہوتی نے صوبائی حکومت کے ٹارگیٹڈ آپریشنز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان آپریشنز کے دوران عوام کی شہادتیں اور نقصانات انتہائی افسوسناک ہیں۔ انہوں نے اپنے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوات آپریشن سے قبل ہم نے مقامی آبادی کو نکال کر محفوظ کیا تھا تاکہ عام شہریوں کا نقصان نہ ہو۔

سعودی عرب سے حالیہ معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو یکجا کرکے ایک مضبوط اسلامی بلاک تشکیل دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں قیام امن کے لیے سنجیدہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پورے خطے کو متاثر کرتی ہے۔

Website |  + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے