پاکستان میں بڑھتا ہوا آبی بحران: وجوہات اور حل
تحریر: سید ناصر
پاکستان اس وقت ایک سنگین آبی بحران کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجہ ملک میں پانی کے وسائل پر بڑھتا ہوا دباؤ ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، شہری علاقوں کی توسیع، صنعتی ترقی، اور زراعت و توانائی کے لیے پانی پر انحصار نے صورتحال کو نہایت تشویشناک بنا دیا ہے۔ اگر اس بحران پر قابو نہ پایا گیا تو یہ پاکستان کی معیشت، ماحول، اور عوامی صحت پر تباہ کن اثرات ڈال سکتا ہے۔
آبی بحران کی اہم وجوہات:
1.تیزی سے بڑھتی آبادی:
پاکستان کی آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جس کے نتیجے میں پینے، صفائی اور گھریلو استعمال کے لیے پانی کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اور اسلام آباد میں پانی کی قلت شدت اختیار کر گئی ہے۔
2.صنعتی ترقی:
ٹیکسٹائل، کیمیکل اور مینوفیکچرنگ کی صنعتیں بڑی مقدار میں پانی استعمال کرتی ہیں، جس سے پانی کے ذخائر مزید دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔
3. زرعی شعبہ:
پاکستان میں کل پانی کے استعمال کا تقریباً 90 فیصد زراعت پر خرچ ہوتا ہے۔ پرانے اور غیر مؤثر آبپاشی نظام جیسے کہ فلڈ اِریگیشن (Flood Irrigation) پانی کی بڑی مقدار ضائع کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، گنے اور چاول جیسی زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلیں خشک علاقوں میں کاشت کی جاتی ہیں جو بحران کو مزید بڑھاتی ہیں۔
4. آبی بجلی پر انحصار:
بجلی کی پیداوار کے لیے ڈیمز اور ذخائر کی تعمیر سے پانی کے ذخائر پر مزید دباؤ بڑھا ہے، جس سے زراعت اور گھریلو استعمال متاثر ہوتے ہیں۔
5. موسمیاتی تبدیلی:
موسمیاتی تبدیلی نے بارشوں کے نظام کو غیر متوازن کر دیا ہے اور گلیشیئرز کی تیز رفتار پگھلائی نے پانی کی دستیابی کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
ممکنہ حل اور تجاویز:
1. پالیسی سازی اور قوانین:
حکومت کو پانی کے استعمال کے حوالے سے سخت قوانین نافذ کرنے ہوں گے تاکہ تمام شعبوں میں مؤثر طریقے سے پانی کا استعمال ہو۔
2. جدید زرعی طریقے:
ڈرِپ اور اسپرنکلر اِریگیشن جیسے جدید آبپاشی نظام رائج کیے جائیں تاکہ پانی کی بچت ہو۔
3. بارش کے پانی کو محفوظ کرنا:
رین واٹر ہارویسٹنگ کو فروغ دیا جائے اور زیر زمین پانی کے ذخائر کو بحال کرنے کے لیے مصنوعی ری چارج سسٹمز استعمال کیے جائیں۔
4. روایتی طریقوں کا احیاء:
بلوچستان میں روایتی کاریز سسٹم جیسے قدیم آبی تحفظ کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے۔
5. عوامی آگاہی مہمات:
لوگوں کو پانی کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے بھرپور مہمات چلائی جائیں تاکہ روزمرہ کی زندگی میں پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
6. بین الاقوامی آبی سفارتکاری:
بھارت اور افغانستان جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ شفاف اور منصفانہ آبی معاہدوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کو درپیش آبی بحران ایک سنگین خطرہ ہے، جس پر فوری توجہ دینا ناگزیر ہے۔ مؤثر پالیسیوں، بہتر انتظامی نظام، اور عوامی شمولیت کے ذریعے اس بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر، مستقبل میں یہ بحران پاکستان کی معیشت، معاشرت اور ماحولیات کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن جائے گا۔