ڈیرہ اسماعیل خان میں 11 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھانے کے بعد چھ بیٹیوں کی والد نے خودکشی کرلی
انیس ٹکر
ڈیرہ اسماعیل خان: ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پہاڑپور کے علاقے بگوانی شمالی میں گیارہ سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھانے کی دھندہ سروں پر سوار ہونے کے بعد چھ بیٹیوں کے بے بس والد عادل نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے خودکشی کرلی۔ اس خودکشی کے پیچھے ایک دردناک کہانی چھپی ہوئی ہے، جس میں عادل نے اپنی بیٹی کو عزت کی بھینٹ چڑھانے کی مجبور کیا تھا اور اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
واقعہ کی تفصیلات کے مطابق، عادل نامی شخص، جو کہ پیشے کے لحاظ سے حجام تھا اور چھ بیٹیوں کا والد تھا، اپنے علاقے میں ہونے والی ایک شادی میں موجود تھا، جب ملزم فرید کی بیٹی کو عادل کے بھانجے سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس بات کو فرید نے عزت کے مسئلے کے طور پر پیش کیا اور عادل کو بنچایت میں بلا لیا۔ پنچایت نے فرید کی بیٹی سے بات کرنے پر عادل کے بھانجے پر 7 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔ تاہم، چند دن بعد فرید نے پنچایت میں مسئلہ دوبارہ اٹھایا اور اس بار عزت کے بدلے عزت کی بات کی، جس کے نتیجے میں پنچایت نے عادل کی 11 سالہ بیٹی کو ونی کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ سنایا۔
متوفی عادل نے اپنی بیٹی کو ونی کیے جانے کے فیصلے پر انتہائی دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کرلی۔ اس نے خودکشی سے قبل ایک آڈیو پیغام ریکارڈ کیا، جس میں اس نے ملزمان کے نام اور مکمل واقعہ بیان کیا۔ عادل نے کہا کہ “میں اپنی بیٹیوں پر قربان ہو رہا ہوں”، اور اس نے اس ظلم کی تفصیل بتاتے ہوئے ملزمان کی نشاندہی کی۔
ایس پی گوہر خان نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ کا مقدمہ تھانہ پہاڑپور میں درج کر لیا گیا۔ واقعہ کے مرکزی ملزم فرید اور عرائض نویس کو گرفتار کر لیا ہے۔ دیگر ملوث ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر کمسن بچی کے ونی کرنے کی خبر پر کاروائی کی گئی۔ متاثرہ بچی ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے۔ عادل نامی شخص نے بیٹی ونی کرنے کے پنچایتی فیصلے پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کی تھی۔ خودکشی کا یہ واقعہ کل گاؤں بگوانی شمالی میں پیش آیا تھا۔ عادل چھ بیٹیوں کا والد اور حجام کا کام کرتا تھا۔ متوفی عادل نے خودکشی سے پہلے ونی کے واقعہ پر آڈیو پیغام ریکارڈ کیا تھا۔ آڈیو پیغام میں ملزمان کے نام اور مکمل واقعہ بیان کیا تھا
ڈیرہ اسماعیل خان: ونی کے واقعہ اور خودکشی کی تحقیقات کے لیے پراسیکیوشن اوورسیٹ کمیٹی تشکیل
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ بگوانی شمالی میں گیارہ سالہ بچی کے ونی کے واقعہ اور عدیل کی خودکشی کی تحقیقات کے لیے پراسیکیوشن اوورسیٹ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر فراست اللہ کی ہدایت پر بنائی گئی اس کمیٹی کا مقصد مقدمے کی قانونی نگرانی اور تفتیش میں مؤثر تعاون کو یقینی بنانا ہے۔
کمیٹی کی سربراہی سینئر پبلک پراسیکیوٹر شیخ محمد شکیل احمد کریں گے، جبکہ دیگر ارکان میں سینئر پبلک پراسیکیوٹر جاوید خان وزیر، ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر کفایت اللہ برکی، اور پبلک پراسیکیوٹر شہاب عالم شامل ہیں۔ کمیٹی ایف آئی آر نمبر 120، مورخہ 7 مارچ 2025، کے تحت درج مقدمے کی تفتیش پر کڑی نظر رکھے گی اور تفتیشی افسر (IO) کے ساتھ روزانہ رابطے میں رہے گی۔
کمیٹی روزانہ بنیادوں پر کیس کی پیش رفت کا جائزہ لے گی تاکہ قانونی طور پر درست اور مؤثر تفتیش کو یقینی بنایا جا سکے۔ کمیٹی ضرورت پڑنے پر قانونی ہدایات جاری کرے گی اور اس امر کو یقینی بنائے گی کہ تفتیش میں کوئی قانونی خامیاں نہ رہیں۔ اس کے علاوہ، کمیٹی انسانی حقوق کے پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔
حکام کے مطابق، ان احکامات پر فوری طور پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے، اور تمام متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان ہدایات کی پیروی کو یقینی بنائیں۔
یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف فرسودہ روایات کے خطرناک اثرات کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ حکام کی جانب سے تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری کا عمل جاری ہے، تاہم یہ معاملہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی اور سخت قانونی اقدامات کا متقاضی ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے المیے دوبارہ جنم نہ لیں۔