مردان میڈیکل کمپلکس میں بیوہ خاتون سے مبینہ زیاتی، ملازمین بر طرف، پولیس کارروائی شروع

مردان میڈیکل کمپلکس میں بیوہ خاتون سے مبینہ زیاتی، ملازمین بر طرف، پولیس کارروائی شروع

انیس ٹکر

مردان: میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے دو ملازمین نے حوا کی بیٹی کی عزت تار تار کر دی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق 32 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر ہسپتال کے دو ملازمین نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرا ملزم فرار ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

تھانہ شیخ ملتون کے پولیس کے مطابق خاتون 4 جنوری کو اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئی تھی جس کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ چورہ میں درج کی گئی تھی۔ ایک ہفتے بعد خاتون گھر واپس آئی اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بیان کیں جس پر متاثرہ خاتون کے اہل خانہ نے مقامی عدالت سے رجوع کر کے انصاف پر مبنی تحقیقات کی درخواست دی۔

مقامی عدالت نے پولیس تھانہ شیخ ملتون کو فوری کارروائی کا حکم دیا جس کے بعد پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا جبکہ دوسرا ملزم فی الحال فرار ہے۔

مردان میڈیکل کمپلیکس انتظامیہ نے اس افسوسناک واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد دونوں ملازمین کو فوری طور پر نوکری سے معطل کر دیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک ذاتی فعل ہے اور اسے ادارے سے منسوب کرنا درست نہیں۔

انتظامیہ نے مزید وضاحت کی کہ ہسپتال میں خواتین اہلکاروں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین موجود ہیں اور جنسی حراسانی جیسے واقعات پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں جن میں ملازمت سے برطرفی بھی شامل ہے۔ ہسپتال انتظامیہ واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتی ہے اور تحقیقات کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے۔

میڈیا سیل مردان میڈیکل کمپلیکس نے میڈیا سے درخواست کی ہے کہ اس واقعے کو ہسپتال کے ساتھ جوڑنے سے گریز کیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے ہونے تک ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کی جائے۔

سال 2024 میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔Sahil.org کے مطابق جنوری سے نومبر تک 4558 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں مختلف جرائم شامل ہیں جن میں قتل، اغوا، جنسی زیادتی، تشدد، خودکشی، غیرت کے نام پر قتل اور دیگر جرائم شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1273 خواتین کو قتل کیا گیا، 799 اغوا کی گئیں، 533 جنسی زیادتی کا شکار ہوئیں، 579 کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 380 خواتین نے خودکشی کی، 112 کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، جبکہ 882 دیگر جرائم میں تیزاب گردی اور فحش نگاری کے واقعات شامل ہیں۔ ان اعداد و شمار سے خواتین کے تحفظ کے لیے مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت نمایاں ہوتی ہے۔

Website |  + posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *